قائلینِ جوازِ موسیقی کے استدلالات کا جواب

Published On July 26, 2024

ناقد : مفتی یاسر ندیم

تلخیص : زید حسن

ایک  میوزیک کمپوزر  ( جو موسیقی کے جواز و عدمِ جواز کی بابت جاننے کے متمنی تھے)کے سوال کے جواب میں سپیکر نے  غامدی صاحب کے موسیقی کی بابت جواز کے تصور پر نقد کیا ہے ۔ سپیکر نے اشراق میں غامدی صاحب کے مضامین کا حوالہ دیتے ہوئے قائلینِ جوازِ موسیقی پر نقد کیا ہے اور اس کے ذیل میں دو ان احادیث کو بیان کیا ہے جن سے قائلینِ جواز استدلال کرتے ہیں۔

اول ـ حدیث ِ ابو موسی اشعری جس میں آپﷺ نے فرمایا ” لقد اوتیت مزمارا من مزامیر آل داود” لیکن سپیکر کے بقول  دوسری حدیث اس حدیث کی تشریح کرتی ہے جہاں مزمار کی جگہ ” صوت” کا لفظ ذکر کیا گیا ہے ۔ لیکن اگر اسی حدیث کو بھی دیکھا جائے تو اس قولِ رسول ﷺ سے جواز ثابت نہیں ہوتا ۔ دو افراد حضور ﷺ کے پاس آئے اور انہوں نے فصاحت و بلاغت کے ساتھ تقریر کی تو آپ ﷺ نے فرمایا ” ان من البیان لسحرۃ”  جیسے اسکا مطلب یہ نہیں ہے کہ جادو حلال ہے اسی طرح مزمار کا لفظ استعمال کرنے سے موسیقی جائز نہیں ہو جاتی بلکہ لہجے کی خوبصورتی کو بیان کرنے کے لئے بطور استعارہ یہ لفظ استعمال ہوئے ہیں ۔

دوم ـ عید اور مدینہ آمدِ رسول پر دف کا بجایا جانا اور رسول ﷺ کی طرف سے اسکی اجازت ملنا بھی موسیقی کو جواز فراہم نہیں کرتا کیونکہ آلاتِ موسیقی میں فرق ہے ۔ ایسا کوئی آلہ جائز نہیں جس سے   آواز میں اتار چڑھاو پیدا ہوتا ہو ۔

اس کے بعد سپیکر نے حدیثِ ابو موسی اشعری رض کی بنیاد پرایک الزامی سوال کیا ہے ۔

ویڈیو درج ذیل لنک میں ملاحظہ فرمائیں 

 

 

 

 

Appeal

All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!

Do Your Part!

We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!

Donate

You May Also Like…