غامدی صاحب کی غلط علمیاتی بنیادیں

Published On July 17, 2024

ناقد :مفتی عبد الواحد قریشی

تلخیص : وقار احمد

غامدی صاحب کی ضلالت کو پکڑنا مشکل کام ہے اس لیے کہ ان کی باتیں عام عوام کو بالکل سمجھ نہیں آتیں
میں یہاں کچھ مثالیں دیتا ہوں
الف ۔ غامدی صاحب اپنی کتاب میزان میں لکھتے ہیں کہ ” قرآنِ مجید کی ایک ہی قرآت ہے جو ہمارے مصاحف میں ثبت ہے اس کے علاوہ جو قرآتیں ہیں وہ سب فتنہ عجم کی باقیات ہیں ۔”
یہ غامدی صاحب نے جن قرآتوں کا انکار کیا ہے ان سے متعلق حضرت عمر رضہ نے فرمایا ہے کہ ” سات قرآتوں پر قرآن کو نازل کیا گیا (بخاری) ۔ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے تواتر کے ساتھ ثابت ہیں امت کا اس پر اجماع ہے۔ اور یہ قرآتوں کا اختلاف ایسا نہیں کہ کوئی لفظ یا پوری آیت بدل دی جائے بلکہ یہ کچھ چیزوں کا اختلاف ہے مثلآ اسماء و افعال کا اختلاف ، تقدیم و تاخیر کا اختلاف ، بدلیت کا اختلاف ، اس کے علاوہ تفخیم، ترقیق اور امالہ وغیرہ کا اختلاف ہے۔
تو غامدی صاحب نے اس کو فتنہ عجم کی باقیات کہہ دیا تو میں کہتا ہوں کہ غامدی صاحب یہ فتنہ عجم نہیں بلکہ اس کو فتنہ کہنے والا خود فتنہ عجم ہے۔
ب۔  میزان میں لکھتے ہیں کہ ” قرآن مجید اس زمین پر حق و باطل کے لیے میزان و فرقان بن کر آیا ہے ” . قرآن کا نام انہوں نے میزان و فرقان رکھا ،بظاہر تو یہ بات درست لگتی ہے کہ یہاں بھی ایک چور دروازہ ہے وہ یہ کہ قرآن کو میزان کہنا اصلا انکار حدیث کے لیے ہے ۔ورنہ 1400 سال میں کی نے قرآن کو میزان نہیں کہا ۔ امام سیوطی نے الاتقان میں قرآن کے 55 نام ذکر کیے ہیں اس میں تو اس نام کا ذکر نہیں۔ اور اگر قرآن کو میزان مان لیا جائے تو قرآن کی کئی آیات بے معنی ہوجائیں کی مثلآ سورہ حدید آیت 25 اور سورہ رحمن آیت 8 ۔ غامدی صاحب ان آیات میں لفظ میزان کا معنی بتادیں یا ان کو حل فرما دیں ۔
حدیث اور سنت
ج ۔غامدی صاحب کے نزدیک سنت دین ابراہیمی کی وہ روایت ہے جسے نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کی تجدید و اصلاح کے بعد جاری فرمایا۔
غامدی صاحب کے نزدیک اگر نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا کوئی فعل اگر دین دین ابراہیمی کی روایت کے مطابق ہے اس تو وہ سنت ہے باقی سب چھوڑ دیا جائے گا۔
دوسری طرف پوری امت سنت کی اس تعریف پر متفق ہے کہ سنت نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے قول و فعل ،تقریر و تصویب کا نام ہے ۔
دوسری بات سنت وہ عمل نہیں کہ جس میں دین ابراہیمی کا کوئی دخل ہو بلکہ سنت تو وہ عمل ہے جسے نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیشہ کیا ہو،
سنت وہ عمل ہے جسے نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے امت کے لیے کیا ہو ،
سنت وہ عمل ہے جسے نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عادتاً فرمایا ہو نا کہ بطور عذر۔
د۔ سنت سے متعلق ان کا ایک نظریہ اور بھی ہے وہ یہ کہ سنت قرآن سے مقدم ہے۔ حالانکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس صحابی کو دعا دی جس نے سنت کو قرآن کے بعد رکھا۔ سیدنا معاذ ابن جبل رضہ کی روایت کتب حدیث میں دیکھ لیں، جب نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت معاذ رضہ کو جسٹس کا درجہ دے کر بھیجا تو پوچھا کہ فیصلے کیسے کرو گے تو حضرت معاذ رضہ نے قرآن کو مقدم اور سنت کو بعد میں رکھا، حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس پر ان کی تحسین فرمائی اور دعا دی۔ اس سے پتہ چلا یہ غامدی صاحب کی ترتیب فتنہ عجم کی ذہنی اختراع ہے، غامدی صاحب اگر ترتیب ایمان میں یہ فرماتے تو بات مانی جا سکتی تھی لیکن انہوں نے یہ ترتیب دلائل میں فرمایا یے اس لیے یہ بات بوجوہ غلط ہے

ویڈیو ذیل میں ملاحظہ ہو

https://youtu.be/1cTSxBILs3g?si=7MhcBM-_zL-grdWM

 

 

Appeal

All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!

Do Your Part!

We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!

Donate

You May Also Like…