غامدی منہج پر علمیاتی نقد ( قسط نمبر 20)

مولانا واصل واسطی اب ہم ان تین نکات کو ترتیب وار لکھتے ہیں جو جناب غامدی نے سورت القیامہ اور سورت الاعلی سے سمجھے ہیں مگر اتنی سی بات پہلے جان لیں کہ جناب غامدی نے ان دو آیات کے ترجمہ میں چند الفاظ داخل کیے ہیں  کہ وہ پھر اپنے مدعی کو ثابت کرنے میں ان کو کام آجائیں  (...

غامدی منہج پر علمیاتی نقد ( قسط نمبر 19)

مولانا واصل واسطی ہم نے کچھ اوپرجناب غامدی کی ایک عبارت پیش کی ہے  جس میں انھوں نے سورت الاعلی اور سورت القیامہ کی آیات سے فقط ایک قراءت کے مسئلے پر استدلال کیا ہے ۔اس کے بعد انھوں نے تین نکات ان سےاخذ کیے ہیں ۔ جن کو ہم کچھ دیر بعد میں مالہ وماعلیہ کے ساتھ ذکر کریں...

غامدی منہج پر علمیاتی نقد ( قسط نمبر 18)

مولانا واصل واسطی ہم نے اوپرایک تواردو تفاسیر کے حوالے دیئے ہیں ، وجہ اس کی یہ ہے  کہ جناب غامدی اکثر انہیں تفاسیر کے حوالے دیتے ہیں ۔ دوسری بات یہ ہے کہ جناب غامدی صرف قران کے ہمارے ہاں مروج قراءت ہی کو متواتر قراردیتے ہیں  باقی قراءتوں کو متواتر نہیں مانتے ہیں ۔ ہم...

غامدی منہج پر علمیاتی نقد ( قسط نمبر 17)

مولانا واصل واسطی  دوسری بات یہ ہے کہ جناب غامدی نے قراءتِ قران کے متعلق دوآیتیں پیش کی ہیں جن کا سرے سے اس موضوع سے تعلق ہی نہیں ہے ، لطف اور مزے کی بات یہ ہے کہ یہ صاحب قران کو میزان اور فرقان بھی قراریتے ہیں  جن کا مفہوم ان کے نزدیک ،، قران کے الفاظ  کااپنے مفہوم...

غامدی صاحب کی دینی فکر اور ہماری معروضات (قسط دوازدہم)

ڈاکٹر خضر یسین ایمان کی عمومی تعریف یہ کی گئی ہے: یہ اقرار باللسان و تصدیق بالقلب کا نام ہے۔ زبان سے اقرار اور دل سے سچ ماننے کا نام ہے۔ کس چیز کا زبان سے اقرار کرنا ہے اور دل سے سچ ماننا ہے؟ جواب ہے:”ما انزل اللہ علی نبیہ” کے سچ ہونے کا زبان سے اقرار کرنا...

غامدی صاحب کی دینی فکر اور ہماری معروضات (قسط یازدہم)

ڈاکٹر خضر یسین میں یہاں ایک بات عرض کر دوں: میرا مقصد غامدی صاحب کے دینی فکر کی نفی ہرگز نہیں ہے بلکہ کسی عالم، جماعت یا فرقے کی نفی میرا مقصود کبھی نہیں رہا۔ میرا مقصد “نبوت کماہی پر قناعت” کی دعوت و تبلیغ ہے، جس میں میں اپنے احباب سمیت مصروہوں اور صاحب...