علامہ غامدی اور امت کے اجماعی مسائل

Published On July 30, 2024
فکرِ غامدی : مبادیء تدبرِ قرآن ، قرآن قطعی الدلالہ یا ظنی الدلالہ (قسط ششم)

فکرِ غامدی : مبادیء تدبرِ قرآن ، قرآن قطعی الدلالہ یا ظنی الدلالہ (قسط ششم)

ناقد :ڈاکٹرحافظ محمد زبیر تلخیص : وقار احمد اس ویڈیو میں ہم میزان کے باب کلام کی دلالت پر گفتگو کریں گے غامدی صاحب فرماتے ہیں کہ " دنیا کی ہر زندہ...

فکرِ غامدی : مبادیء تدبرِ قرآن ، قرآن قطعی الدلالہ یا ظنی الدلالہ (قسط ششم)

فکرِ غامدی : مبادیء تدبرِ قرآن ، قرآن فہمی کے بنیادی اصول (قسط پنجم)

ناقد :ڈاکٹرحافظ محمد زبیر تلخیص : وقار احمد اس ویڈیو میں جمع و تدوین قرآن سے متعلق غامدی صاحب کے مؤقف کا جائزہ لیا گیا ہے ، غامدی صاحب نے ، اِنَّ...

فکرِ غامدی : مبادیء تدبرِ قرآن ، قرآن قطعی الدلالہ یا ظنی الدلالہ (قسط ششم)

فکرِ غامدی : قرآن فہمی کے بنیادی اصول ( قسط چہارم)

ناقد :ڈاکٹرحافظ محمد زبیر تلخیص : وقار احمد اس ویڈیو میں ہم غامدی صاحب کے اصول تدبر قرآن میں میزان و فرقان میں قرات کے اختلاف پر گفتگو کریں گے غامدی...

 ناقد : مولانا الیاس گھمن

تلخیص : زید حسن

 

غامدی صاحب نے دین کو بگاڑ کر پیش کیا ہے ۔ اور وہ بدعت کا نہیں الحاد کا فتنہ ہیں  کیونکہ شریعت کے ثابت شدہ مسئلے کا انکار الحاد ہے ۔ غامدی صاحب نے بھی بہت سے مسلم مسائل کا انکار کیا ہے ۔

انکے نظریات کی مثالیں   انکی اپنی کتب سے ملاحظہ فرمائیں

اول ۔ مشکوۃ کتاب العلم میں روایت ہے ۔ عبد اللہ بن مسعود فرماتے ہیں : ” انزل القرآن علی سبعۃ احرف” اللہ نے قرآن کو سات حروف پر اتارا ہے ۔

غامدی صاحب کہتے ہیں قرآن کی ایک ہی قراءت ہے اور باقی سب عجم کے فتنے ہیں  ۔میزان (25ـ32)

 اس میں عجیب بات یہ ہے کہ غامدی صاحب جس قراءت کو مانتے ہیں اسکے قاری (عاصم) اور راوی (حفص) دونوں عجمی ہیں ۔

دوم ۔  پوری امت کا اجماع ہے کی شریعت کے مصادر چار ہیں ۔ قرآن ، حدیث ، اجماع اور قیاس ۔ اور ان کے مصدر ہونے پر نصوص گواہ ہیں ۔

قرآن ۔ اتبعوا ما انزل الیکم من ربکم (الآیۃ)  سنت ۔قل ان کنتم تحبون اللہ فاتبعونی یحببکم اللہ (الآیۃ) اجماع ۔ یتبع غیر سبیل المومنین(الآیۃ) اجتہادِ شرعی ۔ اتبع سبیل من اناب الیہ (الآیۃ)

غامدی صاحب ساری امت کے اجماع  اور نصوص سے ہٹ کر لکھتے ہیں  ۔” دین کے مآخذ قرآن کے علاوہ دین فطرت کے حقائق ہیں ، سنتِ ابراہیمی اور قدیم صحائف ہیں ” میزان (48)

حالانکہ حضورﷺ نے ایک دفعہ حضرت عمر رض کو کچھ پڑھتے دیکھا تو فرمایا عمر کیا پڑھ رہے ہو ؟ عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ تورات پڑھ رہا ہوں ۔ آپ ﷺ کا چہرہ سرخ ہو گیا اور فرمایا : لو کان موسی حیا ماوسعہ الا اتباعی”

سوم ۔ حضور کا فرمان ہے ” من بدل دینا فاقتلوہ”  لیکن غامدی صاحب فرماتے ہیں کہ قتل صرف دو وجہ سے کیا جا سکتا ہے ۔ 1۔قتل 2۔فساد فی الارض

چہارم ۔ جو دین کی بدیہات کا انکار کرے اسے کافر کہا جائے گا اور امت کا اس پر اجماع ہے ۔ جیسے قادیانی ختمِ نبوت کے انکار کی وجہ سے کافر ہیں لیکن موصوف غامدی صاحب فرماتے ہیں ” حضورﷺ کے بعد کسی کو کافر قرار نہیں دیا جا سکتا ” ماہنامہ اشراق (ص54،دسمبر 2002)

پنجم ۔ “شراب نوشی پر کوئی شرعی  سزا نہیں ہے “برھان (38)

ششم ۔ ” زکوۃ کا نصاب منصوص اور مقرر نہیں ” قانونِ عبادت (119)

ہفتم ۔ ” غیر مسلم بھی مسلمانوں کے وارث بن سکتے ہیں ” میزان (170)

ہشتم۔موسیقی کی بابت حضور ﷺ کے واضح ارشادات موجود ہیں جن میں سامعین پر لعنت کی گئی ہے یا جن میں موسیقی کو حرام قرار دیا گیا ہے ۔ حضور ﷺ نے فرمایا  : ” صوتان ملعونان فی الدنیا والآخرۃ  مزمار عند نعمۃ ورنۃ عند مصیبۃ” لیکن جناب غامدی صاحب فرماتے ہیں ۔”  موسیقی اور گانا بجانا بالکل جائز ہے ۔” اشراق (مارچ 2004)

نہم۔”عورت مردوں کی امامت کروا  سکتی ہے” ۔ اشراق ( مئی 2005)

دہم۔جہاد کی بابت حضورﷺ کا فرمان ہے کہ قیامت تک جاری رہے گا ۔ لیکن غامدی صاحب فرماتے ہیں ” کفار کے خلاف جہاد اب باقی نہیں رہا اور اگر  کسی علاقے کے تم نے مفتوح کر لیا تو مفتوحہ علاقے کے لوگوں سے جزیہ لینا جائز نہیں “۔میزان (270)

 

ویڈیو درج ذیل لنک کے ذریعے ملاحظہ فرمائیں ۔

Appeal

All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!

Do Your Part!

We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!

Donate

You May Also Like…