ناقد : مفتی یاسر ندیم واجدی تلخیص : زید حسن سائل نوید افضل : غامدی صاحب "اعتراضات کا جائزہ" کے عنوان سے جوابات دے رہے ہیں ۔ جس میں ارتداد کی سزا...
غامدی صاحب کے نظریات
فکرِ غامدی : مبادیء تدبرِ قرآن ، قرآن قطعی الدلالہ یا ظنی الدلالہ (قسط ششم)
ناقد :ڈاکٹرحافظ محمد زبیر تلخیص : وقار احمد اس ویڈیو میں ہم میزان کے باب کلام کی دلالت پر گفتگو کریں گے غامدی صاحب فرماتے ہیں کہ " دنیا کی ہر زندہ...
فکرِ غامدی : مبادیء تدبرِ قرآن ، قرآن فہمی کے بنیادی اصول (قسط پنجم)
ناقد :ڈاکٹرحافظ محمد زبیر تلخیص : وقار احمد اس ویڈیو میں جمع و تدوین قرآن سے متعلق غامدی صاحب کے مؤقف کا جائزہ لیا گیا ہے ، غامدی صاحب نے ، اِنَّ...
عورت کا سوال اور غامدی صاحب کا غلط جواب
ناقد : مولانا طارق مسعود صاحب تلخیص : زید حسن غامدی صاحب سے ایک خاتون نے رجم کی بابت سوال کیا کہ " امتِ مسلمہ کی روایت میں تمام بڑے آئمہ محصن کے...
منکرینِ حدیث کا رد : جاوید غامدی کو جواب
ناقد : سیف اللہ محمدی صاحب تلخیص : زید حسن منکرینِ حدیث عمل سے بھاگنے اور خود کو بچانے کے لئے احادیث کا انکار کرتے ہیں ۔ کیونکہ قرآن میں احکامات کا...
فکرِ غامدی : قرآن فہمی کے بنیادی اصول ( قسط چہارم)
ناقد :ڈاکٹرحافظ محمد زبیر تلخیص : وقار احمد اس ویڈیو میں ہم غامدی صاحب کے اصول تدبر قرآن میں میزان و فرقان میں قرات کے اختلاف پر گفتگو کریں گے غامدی...
ناقد :سید سعد قادری صاحب
تلخیص : زید حسن
ایک صاحب نے استفسار کیا کہ غامدی صاحب کو سننا کیسا ہے ؟
میرے خیال سے غامدی صاحب میں لوگوں کو کشش انکے اندازِ بیان اور پہلے سے چلتے آنے والے مذہبی تصورات کی مخالفت کی وجہ سے محسوس ہوتی ہے کیونکہ طبائع نئی چیزوں کی طرف لپکتی ہیں ۔ حالانکہ غامدی صاحب صرف عملی مسائل میں سلف صالحین کے خلاف رائے نہیں رکھتے بلکہ عقائد میں بھی وہ قرآن و حدیث کی ایسی تفہیم رکھتے ہیں جو اجماعِ امت کے صریح خلاف ہے ۔ مثلا
علاماتِ قیامت میں لکھتے ہیں : حضرت مسیح علیہ السلام وفات پا چکے ہیں ۔ ( میزان)
قیامت کے قریب کوئی مہدی نہیں آئے گا ۔(میزان)
مرزا غلام احمد قادیانی یا پرویز کسی کو کافر نہیں کہا جا سکتا کیونکہ کسی کو کافر قرار دینے کا اختیار کسی فرد کو نہیں ۔ گویا منکرینِ ختمِ نبوت اور منکرینِ حدیث کو مسلمان قرار دے رہے ہیں ۔ ( اشراق)
حدیث سے دین میں کسی عمل یا عقیدے کا اضافہ نہیں ہو سکتا ۔ (اشراق)
سنتوں کی کل تعداد ستائیس ہے ۔(میزان)
ڈاڑھی سنت نہیں ، نہ دین کا حصہ ہے ۔(مقامات)
اجماع دین میں بدعت کا اضافہ ہے ۔ ( اشراق)
مرتد کی سزا حضور ﷺکے زمانے کے ساتھ خاص تھی ۔(اشراق)
شراب نوشی کی سزا حد نہیں ہے۔ ( برھان)
اسلام میں فساد فی الارض اور قتلِ نفس کے علاوہ کسی بھی جرم کی سزا حد نہیں ہو سکتی ۔ ( برھان )
قرآن کی صرف ایک قرات ہے ، باقی عجمی فتنہ ہیں ( میزان )
فقہاء کی آراء کو اپنے فہم پر پرکھنے اور اجتہاد کی بلاشرائط کھلی اجازت دینے کے قائل ہیں جو امت میں فتنہ برپا کرنے کےمترادف ہے ۔
سنت سے مراد ابراہیمی روایت ہے جو حضور ﷺ نے امت میں جاری کر دی اور وہ قرآن سے مقدم ہے ، گویا اگر قرآن اور یہود و نصاری کے عمل میں اختلاف ہو گا تو ترجیح انکے عمل کو دی جائے گی ۔
کربلا ایک افسانہ ہے ، امام حسین باغی تھے جبکہ یزید ایک متحمل مزاج حکمران تھا ۔
دوپٹہ اوڑھنا ایک ثقافتی عمل ہے جسکا مذہب سے کوئی تعلق نہیں ۔
مسجد اقصی پر یہودیوں کا حق ہے ۔
تصوف ایک عالمگیر گمراہی ہے ۔
خلاصہ کلام یہ کہ غامدی صاحب کے نظریات امت سے متصادم ہیں اور ان سے راہنمائی حاصل نہیں کی جا سکتی کیونکہ وہ صراحتا گمراہی ہیں ۔
ویڈیو ذیل میں ملاحظہ ہو
Appeal
All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!
Do Your Part!
We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!
You May Also Like…
واقعہ معراج، خواب یا حقیقت؟
یاسر پیرزادہ کسی نے ایک مرتبہ مجھ سے سوال پوچھا کہ کیا آپ واقعہ معراج پر...
’’میری تعمیر میں مضمر ہے اِک صورت خرابی کی‘‘
بشکریہ ادارہ ایقاظ سماع ٹی وی کا یہ پروگرام بہ عنوان ’’غامدی کے...
مولانا مودودی کے نظریہ دین کا ثبوت اور اس پر تنقید کی محدودیت
ڈاکٹر عادل اشرف غامدی صاحب اور وحید الدین خان کا یہ مفروضہ صحیح نہیں کہ...