نظریہ ارتقا اور غامدی صاحب

Published On March 28, 2025
( اہلِ غزہ کے معاملے میں غامدی صاحب کی اصولی غلطیاں (قسط دوم

( اہلِ غزہ کے معاملے میں غامدی صاحب کی اصولی غلطیاں (قسط دوم

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد پچھلی قسط کے اختتام پر لکھا گیا کہ ابھی یہ بحث پوری نہیں ہوئی، لیکن غامدی صاحب کے حلقے سے فوراً ہی جواب دینے کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ اگر جواب کی طرف لپکنے کے بجاے وہ کچھ صبر سے کام لیتے اور اگلی قسط پڑھ لیتے، تو ان حماقتوں میں مبتلا نہ ہوتے جن میں...

(اہلِ غزہ کے معاملے میں غامدی صاحب کی اصولی غلطیاں (قسط اول

(اہلِ غزہ کے معاملے میں غامدی صاحب کی اصولی غلطیاں (قسط اول

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد غامدی صاحب فرماتے ہیں کہ حج اور جہاد کی فرضیت صرف اسی کےلیے ہوتی ہے جو استطاعت رکھتا ہو۔ بظاہر یہ بات درست محسوس ہوتی ہے، لیکن اس میں بہت ہی بنیادی نوعیت کی غلطی پائی جاتی ہے اور اس غلطی کا تعلق شرعی حکم تک پہنچنے کے طریقِ کار سے ہے۔ سب سے پہلے...

جہاد، قادیانی اور غامدی صاحب، اصل مرض کی تشخیص

جہاد، قادیانی اور غامدی صاحب، اصل مرض کی تشخیص

حسان بن علی بات محض حکمت عملی کے اختلاف کی نہیں کہ مسلمان فی الحال جنگ کو چھوڑ رکھیں بلکہ بات پورے ورلڈ ویو اور نظریے کی ہے کہ غامدی صاحب کی فکر میں مسلمانوں کی اجتماعی سیادت و بالادستی اساسا مفقود ہے (کہ خلافت کا تصور ان کے نزدیک زائد از اسلام تصور ہے)، اسى طرح...

مولانا فراہی کی سعی: قرآن فہمی یا عربی دانی ؟

مولانا فراہی کی سعی: قرآن فہمی یا عربی دانی ؟

ڈاکٹر خضر یسین مولانا فراہی رحمہ اللہ کی عمر عزیز کا بیشتر حصہ قرآن مجید کی خدمت میں صرف ہوا ہے۔ لیکن یہ قرآن مجید کے بجائے عربی زبان و ادب کی خدمت تھی یا تخصیص سے بیان کیا جائے تو یہ قرآن مجید کے عربی اسلوب کی خدمت تھی۔ قرآن مجید کا انتخاب صرف اس لئے کیا گیا تھا کہ...

خدا پر ایمان : غامدی صاحب کی دلیل پر تبصرہ اور علم کلام کی ناگزیریت

خدا پر ایمان : غامدی صاحب کی دلیل پر تبصرہ اور علم کلام کی ناگزیریت

ڈاکٹرزاہد مغل علم کلام کے مباحث کو غیر ضروری کہنے اور دلیل حدوث پر اعتراض کرنے کے لئے جناب غامدی صاحب نے ایک ویڈیو ریکارڈ کرائی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ قرآن سے متعلق دیگر علوم جیسے کہ اصول فقہ، فقہ و تفسیر وغیرہ کے برعکس علم کلام ناگزیر مسائل سے بحث نہیں کرتا اس لئے کہ...

غزہ، جہاد کی فرضیت اور غامدی صاحب

غزہ، جہاد کی فرضیت اور غامدی صاحب

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد غامدی صاحب سے جہاد کی فرضیت کے متعلق علماے کرام کے فتوی کے بارے میں پوچھا گیا، تو انھوں نے تین صورتیں ذکر کیں:۔ایک یہ کہ جب کامیابی کا یقین ہو، تو جہاد یقینا واجب ہے؛دوسری یہ کہ جب جیتنے کا امکان ہو، تو بھی لڑنا واجب ہے اور یہ اللہ کی طرف سے نصرت...

محمد حسنین اشرف

حالیہ ویڈیو میں غامدی صاحب نے نظریہ ارتقا پر بات کرتے ہوئے ایک بہت ہی صائب بات فرمائی کہ نظریہ ارتقا سائنس کا موضوع ہے اور اسے سائنس کا موضوع ہی رہنا چاہیے۔ دوسری بات انہوں نے یہ فرمائی کہ اپنے بچوں کو سائنس کی تحلیل سکھانی چاہیے۔ یہ بات بھی صائب ہے لیکن خود غامدی صاحب کے اس مشورے کی تحلیل ہونی چاہیے ورنہ یہ مشورہ نہایت خطرناک ہے۔ اس وقت سائنس کے ساتھ ہمارے ہاں بحمداللہ جو کچھ ہو رہا ہے وہ اسی تحلیل سیکھنے کے چکر میں ہو رہا ہے۔ مذہب پر جب بھی بات ہوگی تو غامدی صاحب یہ توجہ دلائیں گے کہ مذہبی متون تک رسائی کی “استعداد” پیدا کی جانی چاہیے۔ اس کے لیے وہ زبان سیکھنے سے لے کر مسلمانوں کی علمی میراث پر دسترس تک کو شامل کریں گے۔ یہی مشورہ نیچرل اور سماجی سائنس سے متعلق بھی دیا جانا چاہیے۔ ہمیں اچھے سائنسدان اور سائنسی علم کے ماہرین پیدا کرنے کی ضرورت ہے جو بچوں کو سائنسی علم کی نوعیت سکھا سکیں۔ یہ مذہبی علما کا کام نہیں ہے اور وہ کرنا چاہتے ہیں تو انہیں خود اس میں راسخ ہونا چاہیے (علم کی نوعیت میں) نہ کہ چند چیزوں پر گفتگو کرنی چاہیے۔ بالکل جس طرح مذہبی علم کے لیے “استعداد” پیدا کرنا لازم ہے اسی طرح نیچرل سائنس اور سوشل سائنس کے لیے بھی اس “استعداد” کو لازمی ہونا چاہیے (ضروری نہیں کہ یہ استعداد کسی جامعہ میں بیٹھ کر حاصل کی جائے لیکن یہ استعداد لازم ہے)۔

اسی طرح غامدی جب چلتے چلتے نظریہ ارتقا سے متعلق کسی داخلی مسئلے پر تبصرہ یا کمنٹ کردیتے ہیں تو یہ تبصرہ نہایت خطرناک ہوجاتا ہے۔ اس سے سامعین میں یہ تاثر پیدا ہوتا ہے جیسے اس نوعیت کے نظریات محض کھیل کی چیز ہیں کیونکہ فلاں فاسل ملا تھا اور اس فاسل کے سمجھنے میں غلطی ہوگئی تھی یا فلاں ریاضیاتی غلطی ہوگئی جسے درست مان لیا گیا تھا اور اب غلطی پکڑی گئی ہے۔ سو سائنسدانوں نے کسی غلط شے پر قصر تعمیر کیا تھا وغیرہ وغیرہ۔ حالانکہ سائنسی علم کی نوعیت یہی ہے۔ اس غلطی کا پکڑا جانا اس کا ثبوت ہے کہ سائنسی دنیا سو نہیں رہی اور اس ایک غلطی سے پچھلی پوری عمارت زمیں بوس نہیں ہوجاتی! سو، جس طرح مذہب پر اس نوعیت کا تبصرہ خطرناک ہے اسی طرح سائنس پر بھی خطرناک ہے۔

جس طرح مذہب کے داخلی اختلافات کو مکمل تصویر سامنے رکھے بغیر اپروچ کرنا درست نہیں ہے، اسی طرح سائنس کی پوری تصویر کو بیان کیے بغیر چلتے چلتے چند داخلی مسائل کا تذکرہ کرنا نہایت خطرناک ہے۔ اس کی بہت سی وجوہات ہیں:۔

۔۱۔ مذہبی ذہن پوری طرح کارٹیزین طریق کار کے زیر اثر ہے۔ کارٹیزین طریق کار میں علم کی عمارت فوری زمیں بوس ہوجاتی ہے اگر کسی ایک بات میں تھوڑا سا بھی شک پیدا ہوجائے۔ سائنسی علم اس کے برعکس ہے۔ یہ جانے بغیر ان اختلافات کو اپروچ کرنا اصلا سائنسی طریق استدلال اور کارٹیزین طریق استدلال میں فرق کو نہ سمجھنا ہے۔ اس نوعیت کے نقد کے نتیجے میں کسی بھی بچے کے لیے سائنسی علم کی نوعیت کو سمجھنا مشکل ہوجاتا ہے اور فرق کر پانا ممکن نہیں رہتا!۔

۔۲۔ ہماری علمیات اور خاص طور پر سائنسی طریق کار زیادہ دیر طبیعات اور ریاضیات کے زیر اثر رہا ہے۔ اس لیے ہم جس سائنسی طریق کار سے زیادہ اپنے آپ کو قریب پاتے ہیں وہ انہیں دو مضامین کا ہے۔ بیالوجی یا کیمسٹری سے فوری متوحش ہوجاتے ہیں کیونکہ وہاں جو طریق کار، کارفرما ہے اس پر ہمارے ہاں کبھی بات ہی نہیں ہوئی۔ اس لیے ہمارے ہاں کلاسکیل مکینکس اور کوانٹم مکینکس کے اختلافات کم زیر بحث ہوں گے۔ ہوں گے بھی تو ہم انہیں سائنس یا سائنسی طریق کار کے خلاف پیش نہیں کریں گے۔ لیکن نظریہ ارتقا میں ذرا سا کوئی مسئلہ آ جائے تو ہم اس کو اور اس سے سائنس کو غلط ثابت کرنے نکل پڑتے ہیں۔ یہ بھی غلط تاثر پیدا کرتا ہے!

۔۳۔ دوسرا بڑا مسئلہ ہمارے ہاں اس پیچیدگی کو نہ سمجھ پانا ہے جو اس وقت مضامین میں پیدا ہوچکی ہے۔ اس وقت کسی بھی میدان میں، اتنی تفصیل آچکی ہے کہ اس میدان کا ماہر اس کو
encompass
نہیں کرسکتا چہ جائیکہ میں اور آپ چند کتابیں پڑھنے کے بعد اس کمیونٹی کو بتانے نکل پڑیں کہ اُن سے کیا غلطی ہوئی ہے۔ پھر یہ بھی سوچیے کہ جس فاسل یا ثبوت کی غلط تفہیم کی گئی تھی اس تفہیم کو میں نے اور آپ نے نہیں پکڑا بلکہ اسی سائنسی کمیونٹی نے پکڑ کے ہمیں بتایا ہے اور اسی سائنسی کمیونٹی نے اپنی اس غلطی کو تسلیم کیا ہے۔ سو یا تو اتنی استعداد پیدا کی جائے کہ ہم ان پیچیدگیوں کو سمجھنے کا حق ادا کرسکیں بصورت دیگر ان اختلافات کو اس بڑے سائنسی پس منظر میں سمجھنا اور بیان کرنا چاہیے۔ خاص طور پر جب سامنے اس میدان کا ماہر موجود نہ ہو جو اس کا جواب دے سکے۔

۔۴۔ بہت سی سائنسی معلومات
counterintuitive
ہوتی ہیں۔ اسی لیے کوئی بھی شخص سادہ سی آبزوریشن سے اس کو احمقانہ ثابت کرسکتا ہے۔ یہ کام نہایت خطرناک ہے، اسی لیے سائنسی مسئلے کو مکمل پیش کرنا چاہیے۔ نقد ضرور کیجیے اور جی جان سے کیجیے لیکن ان مسائل کو پہلے سمجھ لیجیے۔ مثال لیجیے:

اگر کچھ دیر کو آپ یہ بھول جائیں کہ ہمیں سائنسی علم سے معلوم ہے کہ ہماری زمین گول ہے۔ کوئی شخص اگر آپ کو یہ کہے کہ ہماری زمین گول ہے تو کیا آپ اس کی بات قبول کرلیں گے؟ پھر اگر کوئی شخص بیٹھ کے یہ ثابت کرنا چاہے کہ زمین کے گول ہونے والی بات کس قدر احمقانہ ہے تو یہ دنیا کا آسان ترین کام ہے۔ کیوں؟ کیونکہ آپ کے سامنے جو آبزوریشن ہے اس کو بالکل اور باآسانی میچ کر رہی ہے۔ اسی طرح نظریہ ارتقا سے متعلق جو ہماری آبزوریشن ہے اور جو سائنسی معلومات ہے اس میں جو فرق پایا جاتا ہے وہ کسی ماہر کے ذریعے ہی دور کیا جاسکتا ہے۔ اس پر مذہبی علما کے تبصرے اسی نوعیت کا نقصان کرتے ہیں جس نوعیت کا نقصان زمین کے گول یا فلیٹ ہونے سے متعلق ہوگا۔

نوٹ:۔
یہ
appeal to authority
نہیں ہے کیونکہ یہ نہیں کہا جا رہا کہ ماہر کی بات اس لیے مان لی جائے کہ وہ ماہر ہے۔ ماہر اس معلومات تک رسائی رکھتا ہے جو ہمارے پاس نہیں ہے۔ سو یہ کام ان پر چھوڑ دینا چاہیے، ہاں، مذہبی اداروں کو اچھے ماہرین اپنے ہاں بلانے چاہیں تاکہ ان سے سوالات کیے جاسکیں اور اس خلا کو پُر کیا جاسکے۔مذہبی علما اگر یہ تحلیل سکھانا چاہتے ہیں تو پورے سائنسی میکانزم کو سامنے رکھ کے سکھانا چاہیے۔ لٹریچر ریویو سے لے کر اس پورے سائنسی نظام کو
Navigate
کرنا بتانا چاہیے بصورت دیگر اس پر تبصرے
Counterproductive
ہیں۔ کسی بھی ایک دو یا دس پرچوں کو لٹریچر ریویو نہیں کہا جاتا اور نہ اس کی بنیاد پر اس قسم کے تبصرے کرنے چاہییں۔

 

 

 

 

 

 

Appeal

All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!

Do Your Part!

We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!

Donate

You May Also Like…