منطقی مغالطے : جاوید احمد غامدی صاحب پر ایک نقد

Published On July 17, 2024
( اہلِ غزہ کے معاملے میں غامدی صاحب کی اصولی غلطیاں (قسط دوم

( اہلِ غزہ کے معاملے میں غامدی صاحب کی اصولی غلطیاں (قسط دوم

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد پچھلی قسط کے اختتام پر لکھا گیا کہ ابھی یہ بحث پوری نہیں ہوئی، لیکن غامدی صاحب کے حلقے سے فوراً ہی جواب دینے کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ اگر جواب کی طرف لپکنے کے بجاے وہ کچھ صبر سے کام لیتے اور اگلی قسط پڑھ لیتے، تو ان حماقتوں میں مبتلا نہ ہوتے جن میں...

(اہلِ غزہ کے معاملے میں غامدی صاحب کی اصولی غلطیاں (قسط اول

(اہلِ غزہ کے معاملے میں غامدی صاحب کی اصولی غلطیاں (قسط اول

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد غامدی صاحب فرماتے ہیں کہ حج اور جہاد کی فرضیت صرف اسی کےلیے ہوتی ہے جو استطاعت رکھتا ہو۔ بظاہر یہ بات درست محسوس ہوتی ہے، لیکن اس میں بہت ہی بنیادی نوعیت کی غلطی پائی جاتی ہے اور اس غلطی کا تعلق شرعی حکم تک پہنچنے کے طریقِ کار سے ہے۔ سب سے پہلے...

جہاد، قادیانی اور غامدی صاحب، اصل مرض کی تشخیص

جہاد، قادیانی اور غامدی صاحب، اصل مرض کی تشخیص

حسان بن علی بات محض حکمت عملی کے اختلاف کی نہیں کہ مسلمان فی الحال جنگ کو چھوڑ رکھیں بلکہ بات پورے ورلڈ ویو اور نظریے کی ہے کہ غامدی صاحب کی فکر میں مسلمانوں کی اجتماعی سیادت و بالادستی اساسا مفقود ہے (کہ خلافت کا تصور ان کے نزدیک زائد از اسلام تصور ہے)، اسى طرح...

مولانا فراہی کی سعی: قرآن فہمی یا عربی دانی ؟

مولانا فراہی کی سعی: قرآن فہمی یا عربی دانی ؟

ڈاکٹر خضر یسین مولانا فراہی رحمہ اللہ کی عمر عزیز کا بیشتر حصہ قرآن مجید کی خدمت میں صرف ہوا ہے۔ لیکن یہ قرآن مجید کے بجائے عربی زبان و ادب کی خدمت تھی یا تخصیص سے بیان کیا جائے تو یہ قرآن مجید کے عربی اسلوب کی خدمت تھی۔ قرآن مجید کا انتخاب صرف اس لئے کیا گیا تھا کہ...

خدا پر ایمان : غامدی صاحب کی دلیل پر تبصرہ اور علم کلام کی ناگزیریت

خدا پر ایمان : غامدی صاحب کی دلیل پر تبصرہ اور علم کلام کی ناگزیریت

ڈاکٹرزاہد مغل علم کلام کے مباحث کو غیر ضروری کہنے اور دلیل حدوث پر اعتراض کرنے کے لئے جناب غامدی صاحب نے ایک ویڈیو ریکارڈ کرائی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ قرآن سے متعلق دیگر علوم جیسے کہ اصول فقہ، فقہ و تفسیر وغیرہ کے برعکس علم کلام ناگزیر مسائل سے بحث نہیں کرتا اس لئے کہ...

غزہ، جہاد کی فرضیت اور غامدی صاحب

غزہ، جہاد کی فرضیت اور غامدی صاحب

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد غامدی صاحب سے جہاد کی فرضیت کے متعلق علماے کرام کے فتوی کے بارے میں پوچھا گیا، تو انھوں نے تین صورتیں ذکر کیں:۔ایک یہ کہ جب کامیابی کا یقین ہو، تو جہاد یقینا واجب ہے؛دوسری یہ کہ جب جیتنے کا امکان ہو، تو بھی لڑنا واجب ہے اور یہ اللہ کی طرف سے نصرت...

عمران شاہد بھنڈر

جاوید احمد غامدی اپنی مختصر گفتگو میں بھی منطقی مغالطوں کا انبار لگا دیتے ہیں۔ ان کی ایک گفتگو میں موجود چند مغالطے ملاحظہ ہوں۔

“عقل اور وحی کے بارے میں جب جاوید احمد غامدی صاحب سے سوال کیا گیا، تو بجائے اس کے کہ غامدی صاحب اس کا سیدھا اور دو ٹوک جواب دیتے جناب نے ایک لمبی کہانی سنائی جس میں نہ تو سوال کا جواب دیا گیا اور نہ ہی غامدی صاحب کو خود یاد رہا کہ ان سے سوال کیا پوچھا گیا تھا۔ ان کی تمہید اور بیان کردہ نکات میں کئی منطقی مغالطے واضح نظر آئے جن کا تفصیلی جائزہ یہ رہا 

غامدی صاحب نے سیدھا جواب دینے کی بجائے طویل تمہید باندھی، جس میں انہوں نے وحی اور عقل کے فلسفیانہ اور تاریخی پہلوؤں پر بات کی۔ یہ ایک تمہیدی مغالطہ ہے جس کو انگلش میں

”Red Herring”

بھی کہا جاتا ہے ۔جہاں اصل سوال کو نظر انداز کرتے ہوئے غیر متعلقہ موضوعات پر بات کی جاتی ہے تاکہ سامعین کا دھیان بٹ جائے۔

غامدی صاحب نے اپنے جواب میں مختلف ادوار کی علمی اور فلسفیانہ روایات کا حوالہ دیا، مگر ان سے عمومی نتائج اخذ کیے بغیر کہا کہ وحی اور عقل ایک دوسرے کے مد مقابل نہیں بلکہ تکمیل کرتے ہیں۔ یہ ادھورے نتائج کا مغالطہ ہے، جس کو انگلش میں

Hasty Generalization

بھی کہتے ہیں جہاں جزوی معلومات کی بنیاد پر عمومی نتائج اخذ کیے جاتے ہیں۔

غامدی صاحب نے اپنے جواب میں ایسا تاثر دیا جیسے صرف دو راستے ہیں: یا تو ہم عقل کو مکمل طور پر مانیں یا وحی کو۔ حقیقت میں، عقل اور وحی کا تعلق بہت پیچیدہ ہے اور ان دونوں کے درمیان مختلف متوازن نقطہ نظر بھی موجود ہے۔ اس مغالطہ کو

False Dichotomy

کہتے ہیں جہاں دو متضاد راستوں کے درمیان فیصلہ کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے، جب کہ دیگر امکانات موجود ہوتے ہیں۔

غامدی صاحب نے اپنے جواب میں روایتی نقطہ نظر پر زور دیا کہ ہماری روایات میں عقل اور وحی کو ہمیشہ ایک دوسرے کی تکمیل کے لیے تصور کیا گیا ہے۔ یہ مغالطہ

Appeal to Tradition

کہلاتا ہے جہاں پرانے یا روایتی نظریات کی بنا پر موجودہ سوالات کے جوابات دیے جاتے ہیں، بغیر موجودہ سیاق و سباق کا جائزہ لیے۔

غامدی صاحب نے اپنے جواب میں مختلف مذہبی علماء اور فلسفیوں کے خیالات کا حوالہ دیا، گویا ان کی باتوں کا حتمی فیصلہ انہی کے اقوال سے ثابت ہو جاتا ہے۔ یہ مغالطہ

Appeal  to Authority

 کہلاتا ہے جہاں کسی معتبر شخصیت کی رائے پیش کی جاتی ہے، بغیر اس رائے کے منطقی جواز کا جائزہ لیے۔

جاوید احمد غامدی جیسے معتبر مفکر سے یہ توقع کی جاتی ہے کہ وہ سیدھے اور دو ٹوک انداز میں سوالات کا جواب دیں، تاکہ عوام کو واضح اور مفید معلومات فراہم ہو سکیں۔ مگر ان کے جوابات میں تمہید اور مختلف منطقی مغالطے پائے جاتے ہیں جس سے عام عوام گمراہ ہوتی ہے اور کچھ لوگ ان کو بہت بڑا عالم بھی سمجھتے ہیں۔

 

ویڈیو درج ذیل لنک سے ملاحظہ فرمائیں 

https://www.facebook.com/share/v/NjDxZXEyouAmHepo/?mibextid=oFDknk

Appeal

All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!

Do Your Part!

We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!

Donate

You May Also Like…