منطقی مغالطے : جاوید احمد غامدی صاحب پر ایک نقد

Published On July 17, 2024
غامدی صاحب کا اسلام : ارتداد کی سزا

غامدی صاحب کا اسلام : ارتداد کی سزا

ناقد : مفتی یاسر ندیم واجدی  تلخیص : زید حسن سائل  نوید افضل   : غامدی صاحب "اعتراضات کا جائزہ" کے عنوان سے جوابات دے رہے ہیں ۔ جس میں ارتداد کی سزا کی بابت انہوں نے فرمایا ہے کہ اس کی سزا قتل نہیں ہے ۔ اسکی تین وجوہات انہوں نے ذکر کی ہیں ۔ اول  ۔ لا اکراہ فی الدین سے...

فکرِ غامدی : مبادیء تدبرِ قرآن ، قرآن قطعی الدلالہ یا ظنی الدلالہ (قسط ششم)

فکرِ غامدی : مبادیء تدبرِ قرآن ، قرآن قطعی الدلالہ یا ظنی الدلالہ (قسط ششم)

ناقد :ڈاکٹرحافظ محمد زبیر تلخیص : وقار احمد اس ویڈیو میں ہم میزان کے باب کلام کی دلالت پر گفتگو کریں گے غامدی صاحب فرماتے ہیں کہ " دنیا کی ہر زندہ زبان کے الفاظ و اسالیب جن مفاہیم پر دلالت کرتے ہیں ، وہ سب متواترات پر مبنی اور ہر لحاظ سے بالکل قطعی ہوتے ہیں ۔ لغت و...

فکرِ غامدی : مبادیء تدبرِ قرآن ، قرآن قطعی الدلالہ یا ظنی الدلالہ (قسط ششم)

فکرِ غامدی : مبادیء تدبرِ قرآن ، قرآن فہمی کے بنیادی اصول (قسط پنجم)

ناقد :ڈاکٹرحافظ محمد زبیر تلخیص : وقار احمد اس ویڈیو میں جمع و تدوین قرآن سے متعلق غامدی صاحب کے مؤقف کا جائزہ لیا گیا ہے ، غامدی صاحب نے ، اِنَّ عَلَیْنَا جَمْعَہٗ وَ قُرْاٰنَہٗ ، فَاِذَا قَرَاْنٰہٗ فَاتَّبِعْ قُرْاٰنَہٗ ، ثُمَّ اِنَّ عَلَیْنَا بَیَانَہٗ.(القیامہ ۷۵:...

اسلام، ریاست، حکومت اور غامدی صاحب: قسط پنجم

اسلام، ریاست، حکومت اور غامدی صاحب: قسط پنجم

مسرور اعظم فرخ جہاں تک اس بات کا تعلق ہے کہ ریاست کو اسلامی قرار دینے کے بعد غامدی صاحب کے نزدیک’’تفریق پیدا ہو جانے سے مسلمانوں میں فساد برپا ہو گیا ‘‘تو یہ تفریق یا فساد ریاست کو اسلامی قرار دینے کے تصور نے پیدا نہیں کیا، بلکہ یہ اُنہی ’’بے توفیق فقیہان حرم کی‘‘...

اسلام، ریاست، حکومت اور غامدی صاحب: قسط پنجم

اسلام، ریاست، حکومت اور غامدی صاحب: قسط چہارم

مسرور اعظم فرخ ہر معاشرت ایک سیاسی نظام کے تحت ہی پنپتی ہے کسی عقیدے ہی کے تحت اپنی ساخت کو بروئے کار لاتی ہے اور اسے برقرار رکھتی ہے۔دنیا کی پوری سیاسی تاریخ میں کوئی ایک ریاست بھی ایسی نہیں گزری جو بغیر کسی عقیدے کی بنیاد کے وجود میں آگئی ہو۔ریاست کے اسلامی تصورّ سے...

اسلام، ریاست، حکومت اور غامدی صاحب: قسط پنجم

اسلام، ریاست، حکومت اور غامدی صاحب: قسط سوم

مسرور اعظم فرخ یہ کہنا کہ اسلامی شریعت میں ریاست یا خلافت کے قیام کا سرے سے کوئی حکم ہی موجود نہیں،دوسوالوں کو ہمارے سامنے پیش کر دیتا ہے۔پہلا سوال یہ ہے کہ کیا یہ نتیجہ شروع ہی سے موجود تھا، یعنی کیا ماضی کے ہر دور میں اسلامی ریاست کے قیام کے حوالے سے یہ سوچ اور...

عمران شاہد بھنڈر

جاوید احمد غامدی اپنی مختصر گفتگو میں بھی منطقی مغالطوں کا انبار لگا دیتے ہیں۔ ان کی ایک گفتگو میں موجود چند مغالطے ملاحظہ ہوں۔

“عقل اور وحی کے بارے میں جب جاوید احمد غامدی صاحب سے سوال کیا گیا، تو بجائے اس کے کہ غامدی صاحب اس کا سیدھا اور دو ٹوک جواب دیتے جناب نے ایک لمبی کہانی سنائی جس میں نہ تو سوال کا جواب دیا گیا اور نہ ہی غامدی صاحب کو خود یاد رہا کہ ان سے سوال کیا پوچھا گیا تھا۔ ان کی تمہید اور بیان کردہ نکات میں کئی منطقی مغالطے واضح نظر آئے جن کا تفصیلی جائزہ یہ رہا 

غامدی صاحب نے سیدھا جواب دینے کی بجائے طویل تمہید باندھی، جس میں انہوں نے وحی اور عقل کے فلسفیانہ اور تاریخی پہلوؤں پر بات کی۔ یہ ایک تمہیدی مغالطہ ہے جس کو انگلش میں

”Red Herring”

بھی کہا جاتا ہے ۔جہاں اصل سوال کو نظر انداز کرتے ہوئے غیر متعلقہ موضوعات پر بات کی جاتی ہے تاکہ سامعین کا دھیان بٹ جائے۔

غامدی صاحب نے اپنے جواب میں مختلف ادوار کی علمی اور فلسفیانہ روایات کا حوالہ دیا، مگر ان سے عمومی نتائج اخذ کیے بغیر کہا کہ وحی اور عقل ایک دوسرے کے مد مقابل نہیں بلکہ تکمیل کرتے ہیں۔ یہ ادھورے نتائج کا مغالطہ ہے، جس کو انگلش میں

Hasty Generalization

بھی کہتے ہیں جہاں جزوی معلومات کی بنیاد پر عمومی نتائج اخذ کیے جاتے ہیں۔

غامدی صاحب نے اپنے جواب میں ایسا تاثر دیا جیسے صرف دو راستے ہیں: یا تو ہم عقل کو مکمل طور پر مانیں یا وحی کو۔ حقیقت میں، عقل اور وحی کا تعلق بہت پیچیدہ ہے اور ان دونوں کے درمیان مختلف متوازن نقطہ نظر بھی موجود ہے۔ اس مغالطہ کو

False Dichotomy

کہتے ہیں جہاں دو متضاد راستوں کے درمیان فیصلہ کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے، جب کہ دیگر امکانات موجود ہوتے ہیں۔

غامدی صاحب نے اپنے جواب میں روایتی نقطہ نظر پر زور دیا کہ ہماری روایات میں عقل اور وحی کو ہمیشہ ایک دوسرے کی تکمیل کے لیے تصور کیا گیا ہے۔ یہ مغالطہ

Appeal to Tradition

کہلاتا ہے جہاں پرانے یا روایتی نظریات کی بنا پر موجودہ سوالات کے جوابات دیے جاتے ہیں، بغیر موجودہ سیاق و سباق کا جائزہ لیے۔

غامدی صاحب نے اپنے جواب میں مختلف مذہبی علماء اور فلسفیوں کے خیالات کا حوالہ دیا، گویا ان کی باتوں کا حتمی فیصلہ انہی کے اقوال سے ثابت ہو جاتا ہے۔ یہ مغالطہ

Appeal  to Authority

 کہلاتا ہے جہاں کسی معتبر شخصیت کی رائے پیش کی جاتی ہے، بغیر اس رائے کے منطقی جواز کا جائزہ لیے۔

جاوید احمد غامدی جیسے معتبر مفکر سے یہ توقع کی جاتی ہے کہ وہ سیدھے اور دو ٹوک انداز میں سوالات کا جواب دیں، تاکہ عوام کو واضح اور مفید معلومات فراہم ہو سکیں۔ مگر ان کے جوابات میں تمہید اور مختلف منطقی مغالطے پائے جاتے ہیں جس سے عام عوام گمراہ ہوتی ہے اور کچھ لوگ ان کو بہت بڑا عالم بھی سمجھتے ہیں۔

 

ویڈیو درج ذیل لنک سے ملاحظہ فرمائیں 

https://www.facebook.com/share/v/NjDxZXEyouAmHepo/?mibextid=oFDknk

Appeal

All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!

Do Your Part!

We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!

Donate

You May Also Like…