فتنہء غامدیت کا علمی محاسبہ

Published On July 24, 2024
پردہ اور غامدی صاحب

پردہ اور غامدی صاحب

حسان بن عل اَفَحُكْمَ الْجَاهِلِیَّةِ یَبْغُوْنَؕ-وَ مَنْ اَحْسَنُ مِنَ اللّٰهِ حُكْمًا لِّقَوْمٍ یُّوْقِنُوْنَ (سورۃ المائدہ آیت 50)تو کیا جاہلیت کا حکم چاہتے ہیں اور اللہ سے بہتر کس کا حکم یقین والوں کے...

مکتبِ غامدی ، حدیث اور فہمِ قرآن

مکتبِ غامدی ، حدیث اور فہمِ قرآن

حسان بن علی اگر حدیث قرآن کے خلاف ہو تو اسے (درایتا) غیر معتبر ٹھہرایا جاتا ہے لیکن یہ تعین کرنے سے پہلے ضروری ہے کہ یہ جانا جائے کہ آيا حدیث واقعتا قرآن کے خلاف ہے یا آپ کے فہم قرآن کے خلاف۔ غزوہ بدر سے متعلق مولانا اصلاحی کا نقطہ نظر یہ ہے کہ مسلمان ابتدا ہی سے قریش...

غامدی صاحب کے نظریۂ حدیث کے بنیادی خد و خال

غامدی صاحب کے نظریۂ حدیث کے بنیادی خد و خال

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد کئی احباب نے حدیث کے متعلق غامدی صاحب کے داماد کی چھوڑی گئی نئی پھلجڑیوں پر راے مانگی، تو عرض کیا کہ غامدی صاحب اور ان کے داماد آج کل میری کتاب کا نام لیے بغیر ان میں مذکور مباحث اور تنقید کا جواب دینے کی کوشش کررہے ہیں۔ انھیں یہ کوشش کرنے دیں۔...

غلبہ دین : غلطی پر غلطی

غلبہ دین : غلطی پر غلطی

حسن بن علی ياأيها الذين آمنوا كونوا قوامين لله شهداء بالقسط ولا يجرمنكم شنآن قوم ألا تعدلوا اعدلوا هو أقرب للتقوى ترجمہ: اے ایمان والو اللہ کے حکم پر خوب قائم ہوجاؤ انصاف کے ساتھ گواہی دیتے اور تم کو کسی قوم کی عداوت اس پر نہ اُبھارے کہ انصاف نہ کرو، انصاف کرو، وہ...

سنت ، بیانِ احکام اور غامدی صاحب ( قسط دوم)

سنت ، بیانِ احکام اور غامدی صاحب ( قسط دوم)

حسن بن عل غامدی صاحب کے اصول حدیث قرآن میں کسی قسم کا تغیر اور تبدل نہیں کر سکتی (یعنی نہ تنسیخ کر سکتی ہے نہ تخصیص اور یہی معاملہ مطلق کی تقيید كا بھی ہے) کی روشنی میں حدیث قرآن کے مطلق (لفظ) کی تقيید نہیں کر سکتی یعنی ان کے اصول کی روشنی میں مطلق (لفظ) کی تقيید بھی...

سنت ، بیانِ احکام اور غامدی صاحب ( قسط دوم)

سنت ، بیانِ احکام اور غامدی صاحب ( قسط اول)

حسن بن علی غامدی صاحب کا فکر فراہی کے تحت یہ دعوی ہے کہ حدیث قرآن پر کوئی اضافہ نہیں کر سکتی (نہ تخصیص کر سکتی ہے نہ تنسیخ) اور چونکا رسول کی ذمہ داری بیان احکام مقرر کی گئی ہے (لتبين للناس ما نزل عليهم؛ ترجمہ: تاکہ آپ لوگوں کے لیے بیان کر دیں جو آپ پر نازل ہوا) اور...

مصنف : پروفیسر محمد رفیق

تلخیص : زید حسن 

یہ کتاب ایک مقدمہ اور دس ابواب پر مشتمل ہے ۔ 

مقدمہ میں مصنف نے فکرِ غامدی کو تجدد پسندی کی نمائدہ قرار دیتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ زمانہ قدیم کی وہ تمام تحریکیں جو اسلام کا حلیہ بگاڑنے کی کوشش کرتی رہی ہیں ، غامدی صاحب اپنی فکر میں اسی کا تسلسل ہیں ۔ مصنف کے بقول ایسی تحریکوں اور فکرِ غامدی میں مذہب کو فرد کی زندگی تک محدود کرنے ، جہاد کو معطل کرنے ، اسلامی خلافت کا انکار کرنے، قرآن اور حدیث کو ایک دوسرے سے کاٹنے ، اجماع اور حدیث کی حجیت کا انکار کرنے  اور قرآن میں معنوی تحریف جیسے امور میں مماثلت پائی جاتی ہے ۔

مقدمے میں موجود اپنے اس دعوے کو مصنف نے کتاب کے تمام ابواب میں پھیلا دیا ہے ۔

کتاب کے ابواب درج ذیل ہیں 

اول ۔ ایمانیات

اس باب میں خدا ، انبیاء ، آخرت ، ایمان و کفر اور ان موضوعات کے متعلقات سے بحث کی گئی ہے ۔

دوم ۔ قرآنیات

اس باب میں علومِ قرآن کی ابحاث شامل کی گئی ہیں مثلا قراءاتِ سبعہ کا مسئلہ ، الفاظِ قرآن سے استدلال کا طریقہ ، محکم اور متشابہ آیات کا مسئلہ اور نظمِ قرآن کا مسئلہ وغیرہ۔

سوم ۔ حدیث و سنت 

اس باب میں روایت میں موجود تصورات اور غامدی صاحب کے نظریہء سنت اور انکے ہاں حدیث کے مقام کو موضوع بنایا گیا ہے جسے بعدازاں انکارِ حدیث سے منسلک کیا گیا ہے ۔

چہارم ۔ عبادات 

اس باب میں تعبدی امور میں جہاں جہاں فکرِ غامدی سے اختلاف تھا ، اسے شامل کیا گیا ہے ۔ جیسے عورت کی امامت کا مسئلہ ، زکوۃ کی حیثیت اور ریاست کے اس سے تعلق کا مسئلہ وغیرہ

پنجم ۔ معاشرت

اس باب میں نکاح ، وصیت اور پردے سے متعلق چند احکامات کو جمع کیا گیا ہے ۔

ششم ۔ سیایت و ریاست

اس باب میں ریاست کے اختیارات ، اسکی اہمیت ، حد و تعزیر کے احکامات ، غیر مسلم شہروں کی شرعی حیثیت اور جہاد جیسے مسائل کو موضوع بنایا گیا ہے ۔

ہفتم ۔ فقہی مسائل

اس عنوان کے تحت مصنف نے حلال و حرام ، کلالہ اور غسلِ شہید جیسے مسائل کو موضوع بنایا ہے ۔

ہشتم ۔ متفرقات

اس بابت میں متنوع اور متفرق اشیاء کو موضوع بنایا گیا ہے ۔ جیسے دین اور فطرت کا تعلق، تصوف کا متوازی دین ہونا، غامدی صاحب کے دعاوی اور شطحیات وغیرہ

نہم ۔ فکری تضادات

اس باب میں علمی اور فکری مسائل کی بابت غامدی صاحب کی فکر میں موجود تضادات کو واضح کرنے کی کوشش کی گئی ہے ۔

دہم۔ متفقہ اسلامی عقائد و اعمال سے تقابل 

اس باب میں ایک چارٹ مہا کیا گیا ہے جس میں روایتی فکر کے مطابق امت کے تصورات و اعمال اور اسکے مقابل غامدی صاحب کی فکر کے نتائج کو بیان کر کے دونوں میں تضاد کو دیکھایا گیا ہے ۔ جسکے بعد غامدی صاحب کے نظریات کے حوالے شامل کئے گئے ہیں ۔

اسی باب میں دو ضمیمہ جات شامل کئے گئے ہیں ۔

ضمیمہ اول میں چند مزید اعتقادات اور اعمال کو موضوع بنایا گیا ہے ۔

ضمیمہ ثانی میں سو سوالات کئے گئے ہیں جن میں سے ابتدائی دس کی نوعیت علمی کی بجائے ذاتی ہے ۔

مصنف کتاب کا عمومی انداز یہ ہے کہ وہ اولا غامدی صاحب کی فکر کے کسی جزئیے کو بحوالہ بیان کرتے ہیں اور اسے قرآن ، حدیث اور روایتی فکر  کے حوالوں سے رد کرتے ہیں ۔

اپنا موقف بیان کرنے کی بجائے فکرِ غامدی پر نقد کو کتاب کا اولین مقصد بناتے ہیں ۔  

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کتاب پڑھنے کے لئے درج ذیل آنلائن لنک پر کلک کریں

نوٹ

لنک میں موجود سائٹ پر کتاب کے غیر قانونی اپلوڈ ہونے کی صورت میں غامدی سنٹر آف اسلامک لرننگ سائٹ ذمہ دار نہیں ہو گی ۔

https://books.kitabosunnat.com/Books_Data/624/Fitna%20e%20Ghamdiyat%20Ka%20Ilmi%20Muhasiba.pdf

Appeal

All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!

Do Your Part!

We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!

Donate

You May Also Like…