فکرِ غامدی : مبادیء تدبرِ قرآن ، میزان اور فرقان (قسط سوم، حصہ دوم)

Published On August 15, 2024
واقعہ معراج، خواب یا حقیقت؟

واقعہ معراج، خواب یا حقیقت؟

یاسر پیرزادہ کسی نے ایک مرتبہ مجھ سے سوال پوچھا کہ کیا آپ واقعہ معراج پر یقین رکھتے ہیں، میں نے جواب دیا الحمدللہ بالکل کرتا ہوں، اگلا سوا ل یہ تھا کہ آپ تو عقل اور منطق کی باتیں کرتے ہیں پھر یہ کیسے مان سکتے ہیں کہ ایک رات میں کوئی شخص آسمانوں کی سیر کر آئے۔ میرا...

’’میری تعمیر میں مضمر ہے اِک صورت خرابی کی‘‘

’’میری تعمیر میں مضمر ہے اِک صورت خرابی کی‘‘

بشکریہ ادارہ ایقاظ   سماع ٹی وی کا یہ پروگرام بہ عنوان ’’غامدی کے ساتھ‘‘مورخہ  27 دسمبر 2013 کو براڈکاسٹ ہوا۔ اس کا ابتدائی حصہ یہاں من و عن دیا جارہا ہے۔ ذیل میں[1] اس پروگرام کا ویب لنک بھی دے دیا گیا ہے۔ ہمارے حالیہ شمارہ کا مرکزی موضوع چونکہ ’’جماعۃ...

مولانا مودودی کے نظریہ دین کا ثبوت اور اس پر تنقید کی محدودیت

مولانا مودودی کے نظریہ دین کا ثبوت اور اس پر تنقید کی محدودیت

ڈاکٹر عادل اشرف غامدی صاحب اور وحید الدین خان کا یہ مفروضہ صحیح نہیں کہ مولانا مودودی کا نظریہ دین ایک یا چند آیات سے ماخوذ ہے اور ان آیات کے پسمنظر اور انکی لغت کے ساتھ جوڑ توڑ کرکے ہم ایک دوسری تشریح اخذ کرتے ہوۓ انکے نظریہ کی بنیادوں کو ہی ڈھا دیں گے! مولانا مودودی...

غامدی صاحب کے جوابی بیانیے پر کچھ گزارشات

غامدی صاحب کے جوابی بیانیے پر کچھ گزارشات

سید ظفر احمد روزنامہ جنگ کی اشاعت بروز جمعرات 22 جنوری 2015ء میں ممتاز مفکر محترم جاوید احمد صاحب غامدی کا مضمون بعنوان ’’اسلام اور ریاست: ایک جوابی بیانیہ‘‘ شائع ہوا ہے، جس میں انہوں نے اس موضوع پر اپنے فکر کا خلاصہ بیان کردیا ہے جو وہ اس سے پہلے اپنی کئی کتب و...

نسخ القرآن بالسنة” ناجائز ہونے پر غامدی صاحب کے استدلال میں اضطراب

نسخ القرآن بالسنة” ناجائز ہونے پر غامدی صاحب کے استدلال میں اضطراب

ڈاکٹر زاہد مغل نفس مسئلہ پر جناب غامدی صاحب بیان کے مفہوم سے استدلال وضع کرنے کی کوشش کرتے ہیں، تاہم ان کا استدلال لفظ “بیان” سے کسی صورت تام نہیں۔ یہاں ہم اسے واضح کرتے ہیں۔ قرآن اور نبی کا باہمی تعلق کس اصول پر استوار ہے؟ کتاب “برھان” میں غامدی صاحب اس سوال کا یہ...

مرزا قادیانی کو مسلم منوانا، جاوید غامدی صاحب کی سعیِ نامشکور

مرزا قادیانی کو مسلم منوانا، جاوید غامدی صاحب کی سعیِ نامشکور

حامد کمال الدین  پاکستان میں قادیانی ٹولے کو غیر مسلم ڈیکلیئر کرنے کا دن آج گرم جوشی سے منایا جا رہا ہے۔ اتفاق سے آج ہی ’دلیل‘ پر جاوید احمد غامدی صاحب کا یہ مضمون نظر سے گزرا۔ اس موضوع پر باقی سب نزاعات کو ہم کسی اور وقت کےلیے اٹھا رکھتے ہیں اور مضمون کے آخری جملوں...

ناقد :ڈاکٹرحافظ محمد زبیر

تلخیص : وقار احمد

اس ویڈیو میں زبیر احمد صاحب غامدی صاحب کے نظریہِ تفہیم و تبیین پر گفتگو فرمائی ہے۔
وہ فرماتے ہیں کہ غامدی صاحب کا ماننا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قرآن مجید کے کسی حکم کی تحدید و تخصیص نہیں کرسکتے ہاں البتہ تفہیم و تبیین ضرور کر سکتے ہیں
غامدی صاحب کی غلطی یہ ہے کہ وہ تحدید و تخصیص کو ترمیم و تغیر کے معنوں میں لیتے ہیں حالانکہ خود قرآن نے سورۃ مائدہ آیت 3 میں ” وَ الدَّمَ “کی تخصیص سورۃ الانعام کی آیت 145 میں ” دَمًا مَّسْفُوْحًا ” سے کر دی ہے
مطلب یہ کہ پہلی آیت میں فرمایا کہ خون حرام ہے جبکہ دوسری آیت میں ایک کنڈیشن لگادہ کہ بہتا ہوا خون ہی حرام ہے یہ تحدید و تخصیص تو خود قرآن میں پائی جاتی ہے۔
اب سوال یہ ہے کہ غامدی صاحب کے نزدیک تبیین کیا ہے ، غامدی صاحب سورۃ النحل کی آیت ” وَ اَنْزَلْنَاۤ اِلَیْكَ الذِّكْرَ لِتُبَیِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ اِلَیْهِمْ وَ لَعَلَّهُمْ یَتَفَكَّرُوْنَ* ” سے استدلال فرماتے ہیں اب اس آیت میں بھی دیکھیے کہ۔” نُزِّلَ اِلَیْهِمْ ” الگ چیز ہے اور” تبیین ” الگ چیز۔ اس آیت کا بھی یہی مظلب ہے کہ قرآن کے ساتھ ساتھ تبیین بھی یے جو کہ سنت و حدیث ہی ہو سکتی ہے۔ دوسرا غامدی صاحب کا ہی اصول ہے کہ کسی لفظ کا معنی پہلے قرآن سے دیکھا جائے گا تو قرآن نے یہ لفظ تحدید کے معنوں میں استعمال فرمایا ہے دیکھیے سورۃ بقرہ آیت (وَ اِذْ قَالَ مُوْسٰى لِقَوْمِهٖۤ اِنَّ اللّٰهَ یَاْمُرُكُمْ اَنْ تَذْبَحُوْا بَقَرَةًؕ-قَالُوْۤا اَتَتَّخِذُنَا هُزُوًاؕ-قَالَ اَعُوْذُ بِاللّٰهِ اَنْ اَكُوْنَ مِنَ الْجٰهِلِیْنَ(67)قَالُوا ادْعُ لَنَا رَبَّكَ یُبَیِّنْ لَّنَا مَا هِیَ ؕ-قَالَ اِنَّهٗ یَقُوْلُ اِنَّهَا بَقَرَةٌ لَّا فَارِضٌ وَّ لَا بِكْرٌؕ-عَوَانٌۢ بَیْنَ ذٰلِكَؕ-فَافْعَلُوْا مَا تُؤْمَرُوْنَ(68)قَالُوا ادْعُ لَنَا رَبَّكَ یُبَیِّنْ لَّنَا مَا لَوْنُهَاؕ-قَالَ اِنَّهٗ یَقُوْلُ اِنَّهَا بَقَرَةٌ صَفْرَآءُۙ-فَاقِعٌ لَّوْنُهَا تَسُرُّ النّٰظِرِیْنَ(69)قَالُوا ادْعُ لَنَا رَبَّكَ یُبَیِّنْ لَّنَا مَا هِیَۙ-اِنَّ الْبَقَرَ تَشٰبَهَ عَلَیْنَاؕ-وَ اِنَّاۤ اِنْ شَآءَ اللّٰهُ لَمُهْتَدُوْنَ(70)) یہاں گائے کو ذبح کرنے کا حکم ہے وہاں لفظ تبیین ہی استعمال فرمایا ہے اور آگے تحدید ہی تو ہے۔
تو یہاں سے یہ تو واضح ہو گیا کہ لفظ تبیین میں تحدید و تخصیص پوشیدہ ہے اور آئمہ دین کا موقف بھی یہی ہے ،
امام شاطبی نے الموافقات میں تبیین کے معنوں میں تحدید و تخصیص کو شامل فرمایا ہے اور چور کے ہاتھ کلائی تک کاٹنے کو انہوں نے بطور مثال پیش کیا ہے اسی طرح امام شافعی نے تو اس عنوان سے الرسالہ میں ایک باب باندھا ہے ۔امام ابن قیم نے اعلام الموقعین میں بیان کی نو قسمیں بیان کیں ہیں اور ہر جگہ سنت سے مثالیں دی ہیں ۔ تو سادہ بات کہ خود قرآن اور جمہور آئمہ اسی بات کے قائل ہیں کہ تبیین کے معنوں میں تحدید و تخصیص شامل ہوتی ہے اب سوال یہ ہے کہ غامدی صاحب نے یہ نظریہ بنایا کیوں اپنایا ہے ۔تو اس کہ وجہ یہ سمجھ میں آتی ہے کہ ان کے کچھ فتاؤی ایسے ہیں کہ جس کے لیے یہ رائے قائم کرنا لازمی ہے مثلاً رجم کا انکار وغیرہ ۔ تو اس کو جسٹیفائی کرنے کے لیے انہوں نے یہ موقف اپنایا ہے۔
قطعی الدلالہ۔ ایک مسئلہ یہ ہے کہ قطعی الدلالہ کا ۔ اس میں غامدی صاحب کا موقف یہ ہے کہ قرآن سارے کا سارا قطعی الدلالہ ہے ، لیکن جمہور کا موقف یہ ہے کہ قرآن کا کچھ حصہ تو قطعی ہے اور کچھ ظنی ہے۔ یہ اگر متکلم کے لحاظ سے کہی جائے گی تو ٹھیک ہے ورنہ قاری کے لیے تو کلام ظنی بھی ہوتا ہے اور قطعی بھی۔ اب مسئلہ یہ یے کہ کوئی اگر قطعی معنی تک پہنچنا چاہے تو کیا کرے، تو اس کے لیے غامدی صاحب اپنے بنائے اصولوں کا کہہ دیں گے، لیکن کیا وہ اصول الہامی ہیں ظاہر ہے کہ قطعاً نہیں تو ان کے زریعے کیسے قطعیت حاصل کی جا سکتی ہے۔ دوسرا ان اصولوں کا اطلاق کرنے والے جب آپس میں اختلاف کرتے ہیں تو کیسے پتہ چلے کہ کون ٹھیک ہے اور کون غلط ، جیسے کہ پردہ کے بارے میں انہی کہ استاذ امام حمیدالدین فراہی صاحب اور غامدی صاحب کا موقف الگ الگ ہے، تو سوال یہ ہے کہ ان کو قطعیت حاصل کیوں نا ہو سکی

ویڈیو درج ذیل لنک سے ملاحظہ فرمائیں

 

Appeal

All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!

Do Your Part!

We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!

Donate

You May Also Like…