غامدی صاحب: تصوف اور غارحرا کی روایات

Published On September 24, 2024
اتہامِ انکارِ حدیث اور غامدی حلقے کی پہلو تہی

اتہامِ انکارِ حدیث اور غامدی حلقے کی پہلو تہی

محمد خزیمہ الظاہری غامدی حلقہ انکار حدیث کی صاف تہمت سے اس لئے بچ نکلتا ہے کہ بہت سی بنیادی چیزیں (نماز کا طریقہ وغیرہ) حدیث سے نہیں بھی لیتا تو تواتر سے لے لیتا ہے. یعنی یہاں صرف مصدریت میں اختلاف ہے کہ ایک ہی چیز دو طبقے لے رہے ہیں مگر ایک حدیث سے, دوسرا تواتر سے۔...

انتقالِ دین میں تواتر کی شرط اور خوارج و روافض

انتقالِ دین میں تواتر کی شرط اور خوارج و روافض

محمد خزیمہ الظاہری دین و شریعت کے قابلِ قبول ہونے کے لئے تواتر کی شرط لگانا روافض و خوارج کی ایجاد ہے۔ اہل علم نے ہمیشہ اس موقف کی تردید کی ہے۔ ان اہل علم کا تعلق صرف اہل ظاہر سے نہیں بلکہ ان میں کثرت سے مذاہبِ اربعہ کے فقہاء بھی شامل ہیں۔ چنانچہ امام بخاری نے اپنی...

ہدایتِ دین اور شرطِ تواتر

ہدایتِ دین اور شرطِ تواتر

محمد خزیمہ الظاہری دین کی ہر ہدایت کا تواتر سے منتقل ہونا ضروری نہیں ہے اور نا ہی کسی نقل ہونے والی چیز کے ثبوت کا اکلوتا ذریعہ تواتر ہے.. سب سے پہلی اصل اور بنیاد کسی بات کے ثبوت پر اطمینان ہے اور اسکے لئے ہمہ وقت تواتر کا احتیاج نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دینی لٹریچر کو...

قبولیتِ حدیث میں تواتر کی شرط

قبولیتِ حدیث میں تواتر کی شرط

محمد خزیمہ الظاہری منکرین حدیث جس تواتر کا چرچا کرتے ہیں یہ از خود ہمیشہ ان اخبار و روایات کا محتاج ہوتا ہے جسے ظن و آحاد قرار دے کر انکی اہمیت گھٹائی جاتی ہے۔ متواتر چیز سے متعلق جب تک روایات اور اخبار کے ذریعے سے یہ بات معلوم نا ہو کہ گزشتہ تمام زمانوں میں وہ بات...

پردہ اور غامدی صاحب

پردہ اور غامدی صاحب

حسان بن عل اَفَحُكْمَ الْجَاهِلِیَّةِ یَبْغُوْنَؕ-وَ مَنْ اَحْسَنُ مِنَ اللّٰهِ حُكْمًا لِّقَوْمٍ یُّوْقِنُوْنَ (سورۃ المائدہ آیت 50)تو کیا جاہلیت کا حکم چاہتے ہیں اور اللہ سے بہتر کس کا حکم یقین والوں کے...

مکتبِ غامدی ، حدیث اور فہمِ قرآن

مکتبِ غامدی ، حدیث اور فہمِ قرآن

حسان بن علی اگر حدیث قرآن کے خلاف ہو تو اسے (درایتا) غیر معتبر ٹھہرایا جاتا ہے لیکن یہ تعین کرنے سے پہلے ضروری ہے کہ یہ جانا جائے کہ آيا حدیث واقعتا قرآن کے خلاف ہے یا آپ کے فہم قرآن کے خلاف۔ غزوہ بدر سے متعلق مولانا اصلاحی کا نقطہ نظر یہ ہے کہ مسلمان ابتدا ہی سے قریش...

ڈاکٹر خضر یسین

کیا غار حرا اور اس سے وابستہ واقعات پر مروی احادیث واقعتا صوفیاء کی وضع کردہ ہیں اور محض افسانہ ہیں جیسا کہ غامدی صاحب کا مؤقف ہے؟
کیا واقعی قرآن مجید کی سورہ والنجم کی آیات ان احادیث کی تردید کرتی ہیں جو صحیح بخاری میں “کیف بدء الوحی” کے عنوان کے تحت درج کی گئیں ہیں؟
بالفرض ایسا ہی ہے جیسے محترم غامدی صاحب فرماتے ہیں تو ان کے مقدمے کی سچائی چند ضروری سوالات کا تسلی بخش جواب چاہتی ہے۔
آپ کا یہ مقدمہ کہ غار حرا اور اس سے وابستہ مروی واقعات مثلاََ اعلان نبوت سے قبل آپ علیہ السلام کا اس غار میں خلوت گزیں رہنا افسانہ ہے؟ کس علمی دیانت کے پیش نظر یہ دعوی فرما رہے ہیں؟ آپ علیہ سلام کے غارحرا تشریف لے جانے کو ایک انسانی واقعہ کے طور پر تاریخ و روایات کی کتابوں میں بیان کیا گیا ہے۔ کیا تاریخ کی نفی، استدلال سے کی جا سکتی ہے؟ جی بالکل کی جا سکتی ہے مگر استدلال کے مقدمات کا تاریخی ہونا ضروری ہے۔ آپ کا یہ خیال ہے، استدلال نہیں ہے۔
یاد رہے کہ تاریخی واقعات کا صدق و کذب کسی ایسے استدلال سے ممکن نہیں ہوتا جس میں آپ کا اپنا ان پٹ  ایک فریق کا ہو۔ تاریخ کو تاریخ کی نظر سے ہی دیکھنا ہوگا نا کہ اپنے مزعومہ آئیڈیالوجیز کی بنیاد پر تاریخ کی قطع و برید کی جا سکتی ہے۔ تاریخ  میں ایک واقعہ کا رد ہسٹری کے کسی دوسرے ایسے بیان سے ممکن ہوتا ہے جو خود بھی تاریخی ریکارڈ ہو۔
غامدی صاحب فرماتے ہیں: یہ صوفیاء کا وضع کردہ افسانہ ہے؟ مسلمانوں کی تاریخ اور تاریخی واقعات پر صوفیاء کی گرفت اس قدر مضبوط کب رہی ہے کہ وہ تاریخی ریکارڈ کے خالق و جاعل بن گئے ہوں؟ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ہر دور میں علماء، صوفیاء اور حکماء میں مسلسل علمی، فکری اور عملی تصادم چلا آیا ہے جس نے ہر فریق کے وضعیات کو بغیر کسی تردد کے طشت از بام کیا ہے۔
آخری سوال یہ ہےکہ
قرآن مجید کی جن آیات بینات کو آپ نے اپنے مؤقف کی تائید کے لئے پیش کیا ہے، اس میں کس آیت یا اس کے کس جزو سے یہ اشارہ، کنایہ ملتا ہے کہ یہ پہلی وحی کے متعلق ہے؟
پوری سورہ “والنجم” نزول وحی، حصول وحی اور ابلاغ وحی کی کیفیات کا بیان ہے۔ جس سے ان واقعات کی تردید ممکن ہے اور نہ تائید ممکن ہے جن پر آپ خط تنسیخ کھینچ رہے ہیں۔
میری گزارش یہ ہے کہ
تاریخی ریکارڈ کا جائزہ مطالعہ تاریخ کے منہج پر کیا جائے تو منظم مطالعہ ہوتا ہے۔ اس منہج میں کہیں بھی یہ شامل نہیں کہ اپنے ایمانی تصورات کو امام بنا کر جس طرف جی چاہے نکل جائیں۔ تاریخی مطالعات میں جب بھی پری کنسیوڈ آئیڈیاز نے کوئی کردار ادا کیا ہے تو ایک نیا تاریخی مواد وجود میں آیا ہے۔ تاریخ نگاری اس طرح تاریخ نگاری نہیں رہتی بلکہ تاریخ سازی بن جاتی ہے۔
محترم غامدی صاحب میرے محترم بزرگ ہیں، تاریخ نگار کی تاریخ سازی کے نتائج سے مجھ سے بہتر آگاہ ہوں گے۔ ان تاریخ نگاروں کی صف میں شامل نہ ہوں جو تاریخ سازی کرتے ہیں اور ایک نئی تاریخ سامنے اٹھا لاتے ہیں۔ ان کے حق میں بہتر ہے کہ وہ تاریخ اور اس کی تحدیدات کا ادراک پیدا کریں اور محض خیال آرائی سے تاریخ نہ بنائیں۔

نبوت کماھی پر قناعت کرو تو سمجھ آئے

Appeal

All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!

Do Your Part!

We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!

Donate

You May Also Like…