طاقت کا کھیل ہے : ایسے ہی ہوتا ہے

Published On April 10, 2025

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد

یہ غامدی صاحب اور ان کے متاثرین کے مرغوب جملے ہیں اور یہ بالکل ہی غلط ہیں، ہر لحاظ سے غلط ہیں اور یکسر غلط ہیں۔
یہ بات مان لی جائے، تو نہ شریعت اور قانون کے تمام احکام معطل ہوجاتے ہیں اور ان کی کوئی حیثیت باقی نہیں رہتی۔ انسانوں کی صدیوں کی کوششیں باطل بن جاتی ہیں؛ اور تو اور، خود امریکا جسے وہ “مہذب ترین فاتح” قرار دیتے ہیں کے سارے اقدار بھی بے معنی ہوجاتے ہیں؛ پچھلے ڈیڑھ سو سال میں دنیا بھر کے انسانوں نے طاقت کےلیے حدود و قیود کے تعین کی جو کوششیں کی ہیں، وہ سب احمقانہ خوش فہمیاں بن جاتی ہیں؛ اور برے اور بھلے کی تمییز ہی ختم ہوجاتی ہے۔
شریعت نے بھی بتایا ہے اور انسانوں کا اجتماعی ضمیر بھی اس نتیجے پر پہنچا ہے کہ “طاقت کا کھیل” بھی حدود رکھتا ہے؛ جو کہتے ہیں کہ “ایسے ہی ہوتا ہے” وہ غلط کہتے ہیں؛ وہ جابروں کے سہولت کار ہیں۔ اگر ان کا فلسفہ مان لیا جائے، تو مظلوموں اور کمزوروں کے پاس طاقتور کے آگے جھکنے کے سوا کوئی راستہ نہیں بچتا۔ طاقت بذاتِ خود اپنا جواز بن جاتی ہے۔ پھر آپ کی “میزان”، آپ کے “برہان”، آپ کے “البیان” اور آپ کی ڈھائی سو قسطوں کی طول طویل گفتگو کی حیثیت محض لایعنی غوں غاں کی رہ جاتی ہے۔

 

 

 

 

 

 

Appeal

All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!

Do Your Part!

We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!

Donate

You May Also Like…