ڈاکٹر حافظ محمد زبیر صاحب تلخیص : زید حسن اس ویڈیو میں سپیکر حافظ محمد زبیر صاحب نے " بعض افراد" کے اس دعوے کہ آپ کی تفہیمِ غامدی درست نہیں ، کو...
خودکشی اور شہادت کا فرق
تراویح کے متعلق غامدی صاحب کے غلط نظریات کا رد
ڈاکٹر نعیم الدین الازہری صاحب تلخیص : زید حسن رمضان المبارک کی بابرکت ساعات میں امتِ مسلمہ روزے اور عبادات میں مشغول ہے ، لیکن سوشل میڈیا پر چند...
آنلائن تراویح کا جواز : غامدی صاحب کا نیا فتوی
مفتی طارق مسعود صاحب تلخیص : زید حسن مسئلہ پوچھا گیا ہے کہ کیا تراویح کی نماز یوٹیوب پر لگا کر اسکی اقتداء میں پڑھ سکتے ہیں؟یہ غامدی صاحب نے نیا...
تراویح کوئی نماز نہیں : جاوید غامدی کا انکار
مفتی طارق مسعود صاحب تلخیص : زید حسن غامدی صاحب نے یہ بات کی ہے کہ تراویح سرے سے کوئی نماز ہی نہیں ہے ۔ اور اسکی ابتداء حضرت عمر کے دور میں ہوئی ہے۔...
تفہیمِ اسلام : دو تعبیرات اتمامِ حجت اور سنت
ناقد : کاشف علی تلخیص : زید حسن غامدی صاحب سے جزئیات پر بات نہیں ہو سکتی ۔ دین کی دو تعبیرات ہیں ۔ ایک تعبیر کے مطابق اسلام سیاسی سسٹم دیتا ہے ۔...
منبرِ جمعہ ، تصورِ جہاد : ایک نقد
ناقد : مولانا اسحق صاحب تلخیص : زید حسن اول ۔ یہ کہنا کہ جمعہ کا منبر علماء سے واپس لے لینا چائیے کیونکہ اسلامی تاریخی میں جمعہ کے منبر کا علماء کے...
ڈاکٹر محمد مشتاق احمد
ایک تو فقہائے کرام اس لحاظ سے فرق کرتے ہیں کہ موت کس کے فعل سے واقع ہوئی ہے؟ اگر موت ایسے فعل سے واقع ہوئی ہے جس کی نسبت دشمن کی طرف ہوتی ہے (بفعل مضاف الی العدو)، تو یہ شہادت ہے؛ اور اگر یہ اسی شخص کے فعل سے واقع ہوئی ہے، تو اگر یہ فعل سہواً ہوا ہو، جیسے دشمن پر تلوار چلائی، وہ پیچھے ہٹا اور تلوار خود مجاہد کو لگی اور اس کی موت واقع ہوئی، تو اخروی لحاظ سے اسے شہادت کہا جائے گا، لیکن شہید کے دنیوی احکام کا اطلاق اس مجاہد پر نہیں ہوگا؛ اور اگر یہ فعل قصداً ہوا ہو، تو یہ خود کشی ہے۔
دوسرا فرق فقہاے کرام فعل کی نوعیت کے لحاظ سے بھی کرتے ہیں جسے اچھی طرح سمجھنے کی ضرورت ہے۔
اللہ تعالیٰ نے مردار کھانا حرام کیا ہے؛ لیکن جب موت کا خدشہ ہو اور کھانے کو صرف مردار ملے، تو اللہ تعالیٰ نے اتنا کھا لینے کی اجازت دی ہے کہ جان بچ جائے؛ اگر اس حالت میں یہ شخص مردار نہ کھائے اور اس کی موت واقع ہو، تو یہ خود کشی کا مرتکب ہوا ہے کیونکہ جب اللہ نے اسے مردار کھا کر جان بچانے کی اجازت دی تھی، تو اس نے جان نہ بچا کر اللہ کے حکم کی خلاف ورزی کی ہے۔
اس سے مختلف مثال دیکھیے۔ اللہ تعالیٰ نے کفر کی بات کہنا حرام کیا ہے، لیکن کسی کو قتل کی دھمکی دے کر کفر کی بات کہنے پر مجبور کیا جائے، تو اللہ تعالیٰ نے ایسے مجبور شخص کو جان بچانے کےلیے کفر کی بات کہنے کی رخصت دی ہے، بشرطے کہ وہ دل میں ایمان پر جما رہے۔ تاہم اگر یہ شخص کفر کی بات نہ کہے اور نتیجتاً اسے قتل کیا جائے، تو یہ خود کشی کا مرتکب نہیں ہے بلکہ یہ شہادت کے مرتبے پر فائز ہے۔
پہلی صورت میں رخصت پر عمل واجب ہے؛ دوسری صورت میں رخصت پر عمل محض جائز ہے؛
پہلی صورت میں رخصت پر عمل نہ کرکے یہ شخص خود کشی کا مرتکب ہوگا؛ دوسری صورت میں رخصت پر عمل نہ کرکے یہ شخص شہادت کے مرتبے پر فائز ہوگا۔
اس فرق کی وجہ کیا ہے؟ میں (فی الحال) نہیں بتاؤں گا۔
لیکن یہ فرق غامدی صاحب اور ان کے داماد کی سمجھ میں آجائے، تو شاید وہ “مہذب ترین فاتح” کے ناجائز لے پالک کی وکالت ترک کرکے قدسیوں کی حمایت شروع کریں؛ وما ذلک علی اللہ بعزیز!۔
Appeal
All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!
Do Your Part!
We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!
You May Also Like…
استفتاء اور فتوی سے اتنی وحشت کیوں؟
ڈاکٹر محمد مشتاق احمد وہی ہوا جس کی توقع تھی! کل رات کچھ سوالات...
نائن الیون اور ماڈریٹ اسلام
احمد الیاس نائین الیون کے بعد امریکہ نے کئی مسلمان ملکوں کی حکومتوں کے...
طاقت کا کھیل ہے : ایسے ہی ہوتا ہے
ڈاکٹر محمد مشتاق احمد یہ غامدی صاحب اور ان کے متاثرین کے مرغوب جملے ہیں...