انکارِ حدیث کا شاخسانہ

Published On October 13, 2024
جاوید غامدی کی تکفیری مہم: وحدت الوجود اور دبِستانِ شبلی

جاوید غامدی کی تکفیری مہم: وحدت الوجود اور دبِستانِ شبلی

نادر عقیل انصاری اسلامی تاریخ میں یونان و روم کے فکری تصورات کی یورش، منگولوں کے حملے، اور صلیبی جنگوں جیسے مصائب معلوم و معروف ہیں، اور ان میں مضمر خطرات کی سنگینی سے مسلمان بالعموم باخبر ہیں۔ یوروپی استعمار زہرناکی میں ان فتنوں سے بڑھ کر تھا۔ مغربی استعمار کا تہذیبی...

جاوید احمد غامدی اور بنو امیہ کے سرکاری بیانیہ کی ترجمانی

جاوید احمد غامدی اور بنو امیہ کے سرکاری بیانیہ کی ترجمانی

عامر حسینی جاوید احمد غامدی صاحب کی سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے۔ اس ویڈیو میں ان سے حضرت علی ابن ابی طالب کرم اللہ وجہہ اور معاویہ ابن ابی سفیان کے بارے میں سوال ہوا کہ کس کا موقف درست تھا۔ اس کے جواب میں انھوں نے جو گفتگو کی اس کا لب لباب یہ تھا:۔ غامدی...

حدیثِ عمار رضی اللہ عنہ

حدیثِ عمار رضی اللہ عنہ

ایڈمن آف اسلام اینڈ ڈائورسٹی حدیث نبوی، حدیث عمار (رض) ہمارے لئے قطعی نص ہے اور رسول اللہ (ع) کی نبوت کی واضح نشانیوں میں سے ہے اور ہمارے لئے خط احمر کا درجہ رکھتی ہے،اس پر تشکیک کرنے والا ہمارے نزدیک ضال ومضل ہے – غامدی صاحب نے اس صحیح حدیث کا انکار کر کے اپنی ناصبیت...

امام النواصب جاوید غامدی

امام النواصب جاوید غامدی

احمد الیاس ہر ضلالت کی طرح ناصبیت بھی اپنی ہر بات کی تردید خود کرتی ہے۔ ایک طرف یہ ضد ہے کہ سسر اور برادر نسبتی کو بھی اہلبیت مانو، دوسری طرف انتہاء درجے کی بدلحاظی اور بدتمیزی کے ساتھ امام النواصب جاوید غامدی کہتے ہیں کہ داماد اہلبیت میں نہیں ہوتا لہذا علی بن ابی...

سیدنا علی اور سیدنا معاویہ کی سیاسی اہلیت کا تقابل

سیدنا علی اور سیدنا معاویہ کی سیاسی اہلیت کا تقابل

محمد فہد حارث محترم جاوید احمد غامدی کے سیدنا علیؓ اور سیدنا معاویہؓ کے شخصی فضائل و سیاسی اہلیت کے تقابل سے متعلق ایک ویڈیو بیان کو لیکر آج کل کافی شور مچا ہوا ہے۔ اس سے پہلے کہ ہم اس ویڈیو کے سلسلے میں جناب جاوید احمد غامدی صاحب کی شخصیت پر تبصرہ کریں جیسا کہ بیشتر...

کیا سیدنا علی کوئی مغلوب حکمران تھے ؟

کیا سیدنا علی کوئی مغلوب حکمران تھے ؟

شاہ رخ خان غامدی صاحب سیدنا علی -رضی اللہ عنہ- کی حکومت کے متعلق یہ تاثر دیے چلے آ رہے ہیں کہ سیدنا علیؓ اپنی سیاست میں ایک کمزور حکمران تھے۔ جب کہ ابھی تک یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ موصوف کے نزدیک سیاست کس چیز کا نام ہے؟ اگر غلبہ کی بات کی جائے تو وہ تو سیدنا علیؓ...

مولانا عبد الرشید طلحہ نعمانی

 

تجدد پسندی کی آڑ میں انکارِحدیث

غامدی صاحب کابنیادی دعویٰ ہے کہ حدیث کا دین سے کوئی تعلق نہیں،یہ دین کا حصہ نہیں بلکہ دین سے الگ کوئی غیر اہم شئی ہے، دین کا کوئی عقیدہ اور عمل اس سے ثابت نہیں کیا جاسکتا۔ اگر احادیث کی کچھ اہمیت ہوتی اور یہ بھی دین کا حصہ ہوتیں تو ان کی حفاظت اور تلیغ و اشاعت کے لئے خود رسو ل اللہ ﷺ نے ایسا کوئی اہتمام کیوں نہیں فرمایا؟

چنانچہ جاوید غامدی اپنی کتاب ’’میزان‘‘ میں’’مبادئ تدبر حدیث ‘‘کے عنوان کے تحت لکھتے ہیں

”نبی ﷺکے قول و فعل اور تقریر و تصویب کی روایتیں جو زیادہ تر اخبارِ آحاد کے طریقے پر نقل ہوئی ہیں اور جنہیں اصطلاح میں’’حدیث‘‘ کہا جاتاہے، ان کے بارے میں یہ دو باتیں ایسی واضح ہیں کہ کوئی صاحب ِعلم اُنہیں ماننے سے انکار نہیں کرسکتا؛

ایک یہ کہ رسول ﷺ نے ان کی حفاظت اور تبلیغ و اشاعت کے لئے کبھی کوئی اہتمام نہیں کیا۔

دوسری یہ کہ ان سے جو علم حاصل ہوتا ہے، وہ کبھی علم یقین کے درجے تک نہیں پہنچتا۔

حدیث سے متعلق یہی دو حقائق ہیں جن کی بنا پریہ ماننا تو ناگزیر ہے کہ اس سے دین میں کسی عقیدہ و عمل کا کوئی اضافہ نہیں ہوتا۔

ایک خطبہ حجۃ الوداع کے متعلق البتہ کہا جاسکتا ہے کہ رسول اللہﷺ نے اسے دوسروں تک پہنچانے کی ہدایت فرمائی تھی، لیکن اس کے بھی چند جملے ہی روایتوں میں نقل ہوئے ہیں ۔ اس کے علاوہ کسی چیز کے بارے میں اس نوعیت کی کوئی چیز تاریخ کے کسی مستند ماخذ میں مذکور نہیں ۔

ٹی وی پروگراموں سے شہرت پانے والے جاوید احمد غامدی جو دین و شریعت کے ہر مسئلہ کو اپنی عقل کی میزان پر تولتے ہیں اور ان کی عقل رسا میں جو مسئلہ فٹ نہیں بیٹھتا تو اس کا انکار کرنا اپنا فرض منصبی اور ضروری حق گردانتے ہیں، موصوف کی کج راہیوں کی ایک طویل فہرست ہے، مختصر یہ کہ مسلَّماتِ امت کے باغی، ہم جنس پرستی کے مجوِز، حدِّ رجم اور سزائے ارتداد کے منکر، اجماعِ امت اور حدیث ِرسول سے نالاں اور خفا ہیں۔

اخیر میں ہم غامدی صاحب کے چندگمراہ عقائد اور باطل نظریات کاسرسری ذکر کرکےبات ختم کرتے ہیں؛ جن سے اس بات کا اندازہ لگانا آسان ہے کہ غامدیت کا فتنہ کس قدر سنگین اورخطرناک ہے ۔

گمراہ کن باطل نظریات

1…. عیسیٰ علیہ السلام وفات پاچکے ہیں۔ [میزان، علامات قیامت، ص:178،طبع 2014]

2…. قیامت کے قریب کوئی مہدی نہیں آئے گا۔ [میزان، علامات قیامت، ص:177،طبع مئی2014]

3….(مرزا غلام احمد قادیانی) غلام احمد پرویز سمیت کوئی بھی کافر نہیں، کسی بھی امتی کو کسی کی تکفیر کا حق نہیں ہے۔

[اشراق،اکتوبر2008،ص:67]

4…. حدیث سے دین میں کسی عمل یا عقیدے کا اضافہ بالکل نہیں ہوسکتا۔[میزان، ص:15]

5….سنتوں کی کل تعداد صرف 27 ہے۔ [میزان،ص:14]

6….ڈاڑھی سنت اور دین کا حصہ نہیں ۔ [مقامات، ص:138،طبع نومبر2008]

7….اجماع ، دین میں بدعت کا اضافہ ہے۔ [اشراق، اکتوبر2011،ص:2]

8….مرتد کی شرعی سزا نبی کریم ﷺ کے زمانے کے ساتھ خاص تھی۔ [اشراق، اگست2008،ص:95]

9…. رجم اور شراب نوشی کی شرعی سزا حد نہیں۔[برہان،ص:35 تا 146،طبع فروری 2009]

10…. اسلام میں ”فساد فی الارض“ اور ”قتل نفس“کے علاوہ کسی بھی جرم کی سزا قتل نہیں ہوسکتی۔

[برہان، ص:146،طبع فروری 2009]

11….قرآن پاک کی صرف ایک قرآت ہے، باقی قراءتیں عجم کا فتنہ ہیں۔[میزان،ص:32،طبع اپریل2002..بحوالہ تحفہ غامدی]

12…. فقہاءکی آراءکو اپنے علم وعقل کی روشنی میں پرکھاجائےگا۔ [سوال وجواب، ہٹس 7277، 19جون 2009]

13….ہرآدمی کو اجتہادکاحق ہے۔ اجتہاد کی اہلیت کی کوئی شرائط متعین نہیں، جو سمجھے کہ اسے تفقہ فی الدین حاصل ہے وہ اجتہاد کرسکتا ہے۔ [سوال وجواب،ہٹس 612،تاریخ اشاعت:10 مارچ 2009]

14….نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام کے بعد غلبہ دین کی خاطر (اقدامی)جہاد ہمیشہ کے لیے ختم ہے۔

[اشراق، اپریل2011، ص:2]

15….تصوف عالم گیر ضلالت اور اسلام سے متوازن ایک الگ دین ہے۔ [برہان، ص:1811، طبع 2009]

16…. حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ باغی اور یزید بہت متحمل مزاج اور عادل بادشاہ تھا۔ واقعہءکربلا سوفیصد افسانہ ہے۔

 [بحوالہ غامدیت کیا ہے؟ از مولاناعبدالرحیم چاریاری]

17….مسلم وغیر مسلم اور مردوعورت کی گواہی میں فرق نہیں ہے۔ [برہان، ص:25 تا 344،طبع فروی 2009]

18…. زکوٰة کے نصاب میں ریاست کو تبدیلی کا حق حاصل ہے۔ [اشراق، جون 2008، ص:70]

19…. یہود ونصاریٰ کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لانا ضروری نہیں، اِس کے بغیربھی اُن کی بخشش ہوجائے گی۔[ایضًا]

20….موسیقی فی نفسہ جائزہے۔ [اشراق، فروری2008،ص:69]

21….بت پرستی کے لیے بنائی جانے والی تصویر کے علاوہ ہر قسم کی تصویریں جائز ہیں۔[اشراق،مارچ، 2009، ص:69]

22…. بیمہ جائز ہے۔ [اشراق، جون 2010، ص:2]

23….یتیم پوتا دادے کی وراثت کا حقدار ہے۔ مرنے والی کی وصیت ایک ثلث تک محدودنہیں۔ وارثوں کے حق میں بھی وصیت درست ہے۔ [اشراق،مارچ2008، ص:63….مقامات:140،طبع نومبر2008]

24…. سور کی نجاست صرف گوشت تک محدود ہے۔ اس کے بال، ہڈیوں، کھال وغیرہ سے دیگر فوائد اٹھانا جائز ہے۔

[اشراق،اکتوبر1998،ص:89]

25….سنت صرف دین ابراہیمی کی وہ روایت ہے جس کو نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے دین کی حیثیت سے جاری فرمایا۔ اور یہ قرآن سے مقدم ہے۔ اگر کہیں قرآن کا ٹکراو  یہود ونصاریٰ کے فکر وعمل سے ہوگا تو قرآن کے بجائے یہودونصاریٰ کے متواتر عمل کو ترجیح ہوگی ۔ [میزان،ص:14،طبع2014]

26….عورت مردوں کی امامت کر اسکتی ہے۔[ماہنامہ اشراق، ص 35 تا 46،مئی2005]

27….دوپٹہ ہمارے ہاں مسلمانوں کی تہذیبی روایت ہے اس کے بارہ میں کوئی شرعی حکم نہیں ہے دوپٹے کو اس لحاظ سے پیش کرنا کہ یہ شرعی حکم ہے ا س کا کوئی جواز نہیں۔[ماہنامہ اشراق، ص 47،شمارہ مئی2002]

28….مسجد اقصی پر مسلمانوں کا نہیں اس پر صرف یہودیوں کا حق ہے۔ [ اشراق جولائی، 20033اور مئی، جون2004]

29….بغیر نیت، الفاظِ طلاق کہنے سے طلاق واقع نہیں ہوتی۔ [اشراق،جون2008،ص:65]1

30…. ہم جنس پرستی ایک فطری چیز ہے، اس لئے جائز ہے۔]’المورد’ کا انگریزی مجلہ ‘رینی ساں’ کا شمارہ اگست ۲۰۰۵ء[

معزز قارئین ! مندرجہ بالاباطل  خیالات اور خود ساختہ افکارکے مطالعہ سے آپ نے بخوبی اندازہ لگالیاہوگا کہ غامدیت،مذہب اسلام کےمتوازی ایک مستقل فکر ہے جو مسلمات دین، متفقہ اور اجماعی عقائد و اَعمال سے مکمل  مختلف اور جادہ حق و صراط مستقیم  سے بالکل الگ اور جداگانہ ہے۔

ایک طرف غامدی صاحب کے پیش کردہ دین کے بنیادی تصور میں ترمیم وتحریف کا یہ عالم ہے کہ ہر نئے دور کے ساتھ اس میں تبدیلی دَر آتی  رہتی ہے جس سے ان کا بنیادی تصورِ دین (جس کوموصوف تصورِ سنت  انبیاء سے بھی تعبیر کرتےہیں) بھی محفوظ نہیں ، لیکن دوسری طرف ہر ترمیم پر ان کا دعواے قطعیت بھی قابل داد ہے کہ وہ کس استقامت کے ساتھ ہر بار باہم متضاد دعویٰ کرتے ہیں اور اپنی الگ راگ الاپتےہیں ۔

ہیں کواکب کچھ نظر آتے ہیں کچھ

دیتے ہیں دھوکا یہ بازی گر کھلا

 

 

Appeal

All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!

Do Your Part!

We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!

Donate

You May Also Like…