تصوف پر جناب احمد جاوید صاحب اور جناب منظور الحسن صاحب کے تبصرے پر تبصرہ

Published On March 18, 2025
استفتاء اور فتوی سے اتنی وحشت کیوں؟

استفتاء اور فتوی سے اتنی وحشت کیوں؟

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد   وہی ہوا جس کی توقع تھی! کل رات کچھ سوالات اہلِ علم کے سامنے رکھے، اور آج صبح بعض مخصوص حلقوں سے اس طرح کی چیخ و پکار شروع ہوگئی ہے: آپ غزہ کے متعلق دینی رہنمائی حاصل کرنے کےلیے سوالات کیوں پوچھ رہے ہیں؟ اسی طرح کے سوالات پر فتوی دیا گیا،...

نائن الیون اور ماڈریٹ اسلام

نائن الیون اور ماڈریٹ اسلام

احمد الیاس نائین الیون کے بعد امریکہ نے کئی مسلمان ملکوں کی حکومتوں کے ساتھ مل کر 'ماڈریٹ اسلام' کے پروجیکٹس شروع کیے۔ برنارڈ لوئیس، جان ایسپسیٹو جیسے مستشرقین اور 'اسلام ایکسپرٹس' کی رہنمائی بھی اس حوالے سے وائٹ ہاؤس کو حاصل تھی۔ پاکستان میں بھی مشرف رجیم کی معاونت...

اہل غزہ کے خلاف بے بنیاد فتوی

اہل غزہ کے خلاف بے بنیاد فتوی

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد اس”فتویٰ“ میں سورۃ الانفال کی آیت 72 سے کیا گیا استدلال بالکل ہی غلط ہے۔ پہلے یہ آیت پوری پڑھ لیجیے (اس آیت کا اور نیچے دی گئی تمام آیات کا ترجمہ مولانا امین احسن اصلاحی کا ہے):۔إِنَّ ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ وَهَاجَرُواْ وَجَٰهَدُواْ بِأَمۡوَٰلِهِمۡ...

طاقت کا کھیل ہے : ایسے ہی ہوتا ہے

طاقت کا کھیل ہے : ایسے ہی ہوتا ہے

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد یہ غامدی صاحب اور ان کے متاثرین کے مرغوب جملے ہیں اور یہ بالکل ہی غلط ہیں، ہر لحاظ سے غلط ہیں اور یکسر غلط ہیں۔یہ بات مان لی جائے، تو نہ شریعت اور قانون کے تمام احکام معطل ہوجاتے ہیں اور ان کی کوئی حیثیت باقی نہیں رہتی۔ انسانوں کی صدیوں کی کوششیں...

خودکشی اور شہادت کا فرق

خودکشی اور شہادت کا فرق

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد ایک تو فقہائے کرام اس لحاظ سے فرق کرتے ہیں کہ موت کس کے فعل سے واقع ہوئی ہے؟ اگر موت ایسے فعل سے واقع ہوئی ہے جس کی نسبت دشمن کی طرف ہوتی ہے (بفعل مضاف الی العدو)، تو یہ شہادت ہے؛ اور اگر یہ اسی شخص کے فعل سے واقع ہوئی ہے، تو اگر یہ فعل سہواً ہوا...

غامدی صاحب کا الہ اور قرآن

غامدی صاحب کا الہ اور قرآن

ڈاکٹر زاہد مغل محترم غامدی صاحب اہل تصوف کی فکر کو خارج از اسلام دکھانے کے لئے یہ تاثر قائم کرواتے ہیں کہ توحید سے متعلق ان کے افکار قرآن میں مذکور نہیں۔ اپنے مضمون "اسلام اور تصوف" میں آپ الہ کا یہ مطلب لکھتے ہیں: " ’الٰہ‘ کا لفظ عربی زبان میں اُس ہستی کے لیے بولا...

ڈاکٹر زاہد مغل صاحب

محترم جناب احمد جاوید صاحب نے تصوف سے متعلق حال ہی میں اس رائے کا اظہار فرمایا ہے کہ فقہ و کلام وغیرہ کی طرح یہ ایک انسانی کاوش و تعبیر ہے وغیرہ نیز اس کے نتیجے میں توحید و نبوت کے دینی تصورات پر ذد پڑی۔ ساتھ ہی آپ نے تصوف کی ضرورت کے بعض پہلووں پر بھی روشنی ڈالی ہے۔ ان کی رائے کے پہلے حصے کو لے کر جناب غامدی صاحب کے شاگرد جناب منظور الحسن صاحب نے “تصوف متوازی دین” کی رائے کو پھر سے دہرایا ہے جس کے جواز کے لئے انہوں نے تین نکات پیش کئے ہیں۔
فقہ، کلام و تصوف کو یوں “انسانی تعبیر” قرار دے کر نصوص سے الگ کرنا بذات خود ایک خلط مبحث ہے، تاہم فی الوقت ہم اس میں نہیں جانا چاہتے۔ تصوف پر ان کی اس رائے پر ہمارا تبصرہ یہ ہے کہ بعض مباحث توحید میں جناب احمد جاوید صاحب تصوف پر نقد کرنے کے معاملے میں “وھابیانہ تعبیر توحید” کے زیر اثر ہیں جس کا اثر مولانا مودودی، مولانا اصلاحی و غامدی صاحبان کے ہاں بھی ہے۔ ظاہر ہے یہ تصور توحید از خود ایک تعبیر ہی ہے اور بس جس کی اوریجن اسلامی علوم و تاریخ میں تلاشنا ہر اس شخص کے لئے اچھا خاصا مشکل کام ہے جو روایت کا دم بھی بھرتا ہو، یہاں تک کہ وہ صدیوں کی چھلانگ لگا کر سلف صالحین کے ایسے فرضی دور میں پہنچ جائے جہاں صرف اس کی پسندیدہ تعبیر کا دور دورا ہوا کرتا تھا۔ محترم احمد جاوید صاحب کو صوفیا کے مباحث نبوت پر بھی غلط فہی لاحق ہے اور ہم نے ایک پروگرام میں اس کا ذکر کیا ہے کہ اس ضمن میں وہ جو کچھ کہتے ہیں وہ دینی نصوص پر مبنی نہیں، یہ صرف ان کا ذاتی تاثر ہے جو اصطلاحات سے توحش پر مبنی ہے اور بس، اگر ان کے پاس مثلا شیخ ابن عربی کے تصور نبوت کے خلاف کوئی منصوص علمی دلیل ہے تو پیش کریں۔ محض ذاتی توحش کو بنیاد بنا کر کسی چیز کو غیر دین کہنا بذات خود مسئلے کا باعث ہے۔
باقی رہی بات ان تین نکات کی جنہیں جناب منظور الحسن صاحب نے تصوف کو متوازی دین قرار دینے کے جواز کے لئے پیش کیا ہے تو معذرت کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ وہ متعلقہ مباحث سے واقفیت پر مبنی نہیں نیز وہ بدعت کی ایک ایسی ظاہر پرستانہ خاص تعبیر کے مظاہر ہیں جس کا دین کی نصوص کے درست فہم و ادراک سے تعلق نہیں۔ ابھی چند روز قبل جناب عمار خان ناصر صاحب نے شیخ ابن عربی پر العیاذ باللہ باطنی فکر کے تحت الحاد و زندقہ کے فروغ کا الزام لگا دیا تھا جس سے معلوم ہوجاتا ہے کہ مکتب فراہی کے منتسبین متعلقہ مباحث میں کتنا درک رکھتے ہیں۔ یہی صورت حال تصوف پر غامدی صاحب کے مضمون کی ہے۔

 

 

 

 

 

 

Appeal

All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!

Do Your Part!

We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!

Donate

You May Also Like…