ناقد : کاشف علی تلخیص : زید حسن غامدی صاحب سے جزئیات پر بات نہیں ہو سکتی ۔ دین کی دو تعبیرات ہیں ۔ ایک تعبیر کے مطابق اسلام سیاسی سسٹم دیتا ہے ۔...
حیاتِ مسیح علیہ السلام : اسکالر صاحب کو جواب
منبرِ جمعہ ، تصورِ جہاد : ایک نقد
ناقد : مولانا اسحق صاحب تلخیص : زید حسن اول ۔ یہ کہنا کہ جمعہ کا منبر علماء سے واپس لے لینا چائیے کیونکہ اسلامی تاریخی میں جمعہ کے منبر کا علماء کے...
جمعے کی نماز کی فرضیت اور غامدی صاحب کا غلط استدلال
مقرر : مولانا طارق مسعود تلخیص : زید حسن غامدی صاحب نے جمعے کی نماز کی فرضیت کا بھی انکار کر دیا ہے ۔ اور روزے کی رخصت میں بھی توسیع فرما دی ہے ۔...
عورت کی امامت اور غامدی صاحب
مقرر : مولانا طارق مسعود تلخیص : زید حسن غامدی صاحب نے عورت کی امامت کو جائز قرار دے دیا ہے ۔ اور دلیل یہ ہے کہ ایسی باقاعدہ ممانعت کہیں بھی نہیں...
مسئلہ رجم اور تکفیرِ کافر
مقرر : مولانا طارق مسعود تلخیص : زید حسن اول - جاوید احمد غامدی نے رجم کا انکار کیا ہے ۔ رجم کا مطلب ہے کہ شادی شدہ افراد زنا کریں تو انہیں سنگسار...
واقعہ معراج اور غامدی صاحب
مقرر : مولانا طارق مسعود تلخیص : زید حسن جسمانی معراج کے انکار پر غامدی صاحب کا استدلال " وما جعلنا الرؤیا التی" کے لفظ رویا سے ہے ۔حالانکہ یہاں...
مقرر : مفتی منیر اخون
تلخیص : زید حسن
سائل : ہمارے ہاں عموما سمجھا جاتا ہے کہ مسیح علیہ السلام زندہ ہیں اور قربِ قیامت تشریف لائیں گے لیکن بعض لوگ کہتے ہیں کہ مسیح علیہ السلام فوت ہو چکے ہیں ۔ اسکی دلیل یہ ہے کہ قرآن میں انکے زندہ موجود ہونے کا ثبوت نہیں ہے ۔
مفتی منیر اخون
پہلی بات تو یہ کہ معترضین انکے زندہ ہونے کو تو مانتے ہیں کہ وہ زندہ تھے ۔ اسکا مطلب یہ ہوا کہ انکی زندگی کو ثابت کرنے کی ضرورت نہیں البتہ انکی موت کو ثابت کرنا دعوے کو سچا بناتا ہے لہذا معترض قرآن سے عیسی علیہ السلام کی موت کو ثابت کر دے ۔
قرآن میں مسیح علیہ السلام کے لئے موت اور قتل کے الفاظ کو کہیں استعمال نہیں کیا گیا جبکہ دیگر انبیاء بلکہ خود نبی علیہ السلام کے لئے بھی موت کا لفظ استعمال کیا گیا ہے ۔
” وما محمد الا رسول قد خلت من قبلہم الرسل افامات او قتل انقلبتم”
لیکن موت ( طبعی) یا قتل کو نہ صرف یہ کہ عیسی علیہ السلام کے لئے استعمال نہیں کیا گیا بلکہ جگہ جگہ اسکی نفی کی گئی ہے اور انکے دنیا سے جانے کے لئے لفظ ” توفی” استعمال کیا گیا ہے جسکا مطلب پورا پورا اٹھا لینا ہے ۔ اور یہ لفظ جائے تسلی میں خدا نے استعمال کر کے وعدہ کیا ہے ۔ اور وہ تبھی پورا ہوتا ہے جب انہیں جسم مع الروح اٹھا لیا جائے وگرنہ یہودیوں کے منصوبے اور خدا کے کام میں کیا فرق رہ جائے گا ؟
پیدائشِ مسیح علیہ السلام کے تناظر میں انکے ساتھ یہ معاملہ کوئی حیران کن نہیں ہے ۔ انکی پیدائش جس طرح غیر معمولی تھی ، دیگر معاملات بھی ویسے ہی قائم ہوئے ہیں ۔
علاؤہ ازیں قرآن کی اطلاع کے مطابق تمام یہودی آپ پر ایمان لائیں گے اور تاریخی اعتبار سے یہ واقعہ ابھی تک رونما نہیں ہوا لہذا توفی کا مطلب زندہ اٹھانا ہی قرین قیاس ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ویڈیو درج ذیل لنک سے ملاحظہ فرمائیں
Appeal
All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!
Do Your Part!
We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!
You May Also Like…
تفہیمِ اسلام : دو تعبیرات اتمامِ حجت اور سنت
ناقد : کاشف علی تلخیص : زید حسن غامدی صاحب سے جزئیات پر بات نہیں ہو سکتی...
منبرِ جمعہ ، تصورِ جہاد : ایک نقد
ناقد : مولانا اسحق صاحب تلخیص : زید حسن اول ۔ یہ کہنا کہ جمعہ کا منبر...
جمعے کی نماز کی فرضیت اور غامدی صاحب کا غلط استدلال
مقرر : مولانا طارق مسعود تلخیص : زید حسن غامدی صاحب نے جمعے کی نماز کی...