کفار و مشرکین کی تکفیر پر غامدی صاحب کے اپنے فتوے

Published On September 10, 2024
جاوید غامدی کی تکفیری مہم: وحدت الوجود اور دبِستانِ شبلی

جاوید غامدی کی تکفیری مہم: وحدت الوجود اور دبِستانِ شبلی

نادر عقیل انصاری اسلامی تاریخ میں یونان و روم کے فکری تصورات کی یورش، منگولوں کے حملے، اور صلیبی جنگوں جیسے مصائب معلوم و معروف ہیں، اور ان میں مضمر خطرات کی سنگینی سے مسلمان بالعموم باخبر ہیں۔ یوروپی استعمار زہرناکی میں ان فتنوں سے بڑھ کر تھا۔ مغربی استعمار کا تہذیبی...

جاوید احمد غامدی اور بنو امیہ کے سرکاری بیانیہ کی ترجمانی

جاوید احمد غامدی اور بنو امیہ کے سرکاری بیانیہ کی ترجمانی

عامر حسینی جاوید احمد غامدی صاحب کی سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے۔ اس ویڈیو میں ان سے حضرت علی ابن ابی طالب کرم اللہ وجہہ اور معاویہ ابن ابی سفیان کے بارے میں سوال ہوا کہ کس کا موقف درست تھا۔ اس کے جواب میں انھوں نے جو گفتگو کی اس کا لب لباب یہ تھا:۔ غامدی...

حدیثِ عمار رضی اللہ عنہ

حدیثِ عمار رضی اللہ عنہ

ایڈمن آف اسلام اینڈ ڈائورسٹی حدیث نبوی، حدیث عمار (رض) ہمارے لئے قطعی نص ہے اور رسول اللہ (ع) کی نبوت کی واضح نشانیوں میں سے ہے اور ہمارے لئے خط احمر کا درجہ رکھتی ہے،اس پر تشکیک کرنے والا ہمارے نزدیک ضال ومضل ہے – غامدی صاحب نے اس صحیح حدیث کا انکار کر کے اپنی ناصبیت...

امام النواصب جاوید غامدی

امام النواصب جاوید غامدی

احمد الیاس ہر ضلالت کی طرح ناصبیت بھی اپنی ہر بات کی تردید خود کرتی ہے۔ ایک طرف یہ ضد ہے کہ سسر اور برادر نسبتی کو بھی اہلبیت مانو، دوسری طرف انتہاء درجے کی بدلحاظی اور بدتمیزی کے ساتھ امام النواصب جاوید غامدی کہتے ہیں کہ داماد اہلبیت میں نہیں ہوتا لہذا علی بن ابی...

سیدنا علی اور سیدنا معاویہ کی سیاسی اہلیت کا تقابل

سیدنا علی اور سیدنا معاویہ کی سیاسی اہلیت کا تقابل

محمد فہد حارث محترم جاوید احمد غامدی کے سیدنا علیؓ اور سیدنا معاویہؓ کے شخصی فضائل و سیاسی اہلیت کے تقابل سے متعلق ایک ویڈیو بیان کو لیکر آج کل کافی شور مچا ہوا ہے۔ اس سے پہلے کہ ہم اس ویڈیو کے سلسلے میں جناب جاوید احمد غامدی صاحب کی شخصیت پر تبصرہ کریں جیسا کہ بیشتر...

کیا سیدنا علی کوئی مغلوب حکمران تھے ؟

کیا سیدنا علی کوئی مغلوب حکمران تھے ؟

شاہ رخ خان غامدی صاحب سیدنا علی -رضی اللہ عنہ- کی حکومت کے متعلق یہ تاثر دیے چلے آ رہے ہیں کہ سیدنا علیؓ اپنی سیاست میں ایک کمزور حکمران تھے۔ جب کہ ابھی تک یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ موصوف کے نزدیک سیاست کس چیز کا نام ہے؟ اگر غلبہ کی بات کی جائے تو وہ تو سیدنا علیؓ...

سید خالد جامعی

ہمارے محترم دوست جناب سمیع اللہ سعدی صاحب نے تکفیر کے مسئلے پر غامدی صاحب کا ایک مضمون کل ارسال فرمایا اور ہمارا نقطہ نظر جاننے کی خواہش ظاہر کی. اس کا تفصیلی جواب زیرتحریر ہے. ان کی خواہش کی تعمیل تکمیل میں ایک مختصر تحریر میرے محترم غامدی صاحب کے غور و خوض کے لیے حاضر خدمت ہے. اس تحریر میں مشرکین اور کفار کے خلاف غامدی صاحب کے فتوے ان کی دو کتابوں مقامات اور البیان سے جمع کردیے گئے ہیں. امید ہے سعدی صاحب اسے ان کی خدمت میں ارسال کردیں گے، اور ان سے صرف یہ پوچھ لیں گے کہ حضرت والا آپ تو سب کو کافر و مشرک کہتے ہیں لیکن امت کے علماء کو ہدایت کرتے ہیں کہ وہ کسی کو کافر و مشرک نہیں کہہ سکتے۔
اول ۔ غیر مسلموں کو کفار و مشرک کہا جاسکتا ہے: غامدی، البیان، لاہور، المورد، طبع اول، اگست ۲۰۱۴ء، ص۲۹۲، مقامات، طبع سوم، لاہور المورد، جولائی ۲۰۱۴ء،ص ۱۹۶
دوم ۔ مسلمان پابند ہیں کہ سرزمین حرم کو باطل کی آلودگی سے پاک رکھیں اور یہاں کسی مشرک و کافر کو رہنے کی اجازت نہ دی جائے: غامدی، البیان ،جلد دوم ،لاہور، المورد، طبع اول، اگست ۲۰۱۴ء، ص ۲۹۲،غامدی، مقامات ،۲۰۱۴ء،ص۱۹۶، محولہ بالا
سوم ۔ سر زمین حرم، جزیرۃ العرب میں کسی کافر مشرک کو رہنے بسنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی، یہ احکام توحید کے اسی مرکز سے متعلق ہیں: غامدی، مقامات،۲۰۱۴ء، ص ۱۹۶،محولہ بالا
چہارم ۔ سرزمین حرم میں کافر و مشرک صرف عارضی طور پر رہ سکتے ہیں، کسی کافر و مشرک کو مستقل طور پر رہنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی: غامدی ،البیان،جلد دوم، ص ۲۹۲، محولہ بالا
پنجم ۔ قانون اتمام حجت کے تحت فلسطین اور کنعان کا علاقہ اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کے لیے خاص کر دیا ہے چنانچہ بنی اسرائیل کو اسی بنا پر حکم دیا گیا کہ اپنی میراث کے اس علاقے کو اس کے باشندوں سے خالی کرا لیں، اس میں کسی فرد مشرک کو زندہ نہ چھوڑیں اور نہ اس کی سرحدوں سے متصل کسی علاقے میں کافروں اور مشرکوں کی کوئی حکومت قائم رہنے دیں، استثناء کے باب ۲۰ میں یہ حکم پوری تفصیل کے ساتھ بیان ہوا ہے. سلیمان ؑ نے ملکہ سباء کو اسی کے تحت تسلیم و انقیاد کے لیے مجبور کیا تھا : غامدی، مقامات، ۲۰۱۴ء، ص ۱۹۵،۱۹۶، محولہ بالا
ششم ۔  اسی فیصلے (قانون اتمام حجت) کی ایک فرع یہ ہے کہ جزیرہ نمائے عرب کا علاقہ بنی اسمعٰیل کے لیے خاص کر دیا ہے تاکہ دنیا کی سب قومیں ان کے ساتھ (بنی اسرائیل کے ساتھ) اس کی معیت کا مشاہدہ کریں اور ہدایت پائیں: غامدی، مقامات، ۲۰۱۴ء،ص ۱۹۵،محولہ بالا
ہفتم ۔  قانون اتمام حجت اور تورات کے استثناء کے باب ۲۰ کے تحت فتح مکہ کے بعد جزیرہ نمائے عرب میں مشرکین کے تمام معابد اسی کے تحت ختم کیے گئے۔ موطا کی حدیث جزیرہ نمائے عرب میں دو دین جمع نہیں ہو سکتے. (موطا،رقم،۲۶۰۷) کی ہدایت بھی اسی کے تحت ہے: غامدی،مقامات،۲۰۱۴ء،ص ۱۹۶، محولہ بالا
ہشتم ۔  سرزمین عرب میں قانون اتمام حجت اور تورات استثناء کے باب ۲۰ کے تحت نہ غیر اللہ کی عبادت کے لیے کوئی معبد تعمیر کیا جاسکتا ہے اور نہ کسی کافر و مشرک کو رہنے بسنے کی اجازت دی جاسکتی ہے: غامدی، مقامات،۲۰۱۴ء، ص ۱۹۶، محولہ بالا
نہم ۔  اسلام کے سوا تمام دین منکرین کے دین ہیں، تمام منکرین کافر و مشرک ہیں: غامدی، البیان، جلددوم، ص ۲۹۲، محولہ بالا
دہم ۔  اسلام کے سوا تمام مذاہب عالم باطل کی آلودگی ہیں لہٰذا سرزمین حرم میں اسلام کے سوا کوئی اور دین باقی نہ رہ جائے. یہ مرکز باطل کی ہر آلودگی سے پاک رہے. مسلمان پابند ہیں کہ سرزمین حرم کی یہ حیثیت قیامت تک برقرار رکھیں اور کسی کافر و مشرک کو یہاں مستقل رہنے کی اجازت نہ دی جائے : غامدی، البیان، جلد دوم، ص ۲۹۲، محولہ بالا
ظاہر ہے جب تک کسی کو کافر و مشرک قرار نہیں دیا جائے اسے جزیرۃ العرب اور سرزمین حرم سے باہر نہیں نکالا جاسکتا تو کیا کافر و مشرک کو اب جزیرۃ العرب اور سرزمین حرم میں مستقل رہنے کی اجازت دے دی گئی ہے؟

بشکریہ دلیل

Appeal

All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!

Do Your Part!

We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!

Donate

You May Also Like…