منطقی مغالطے : جاوید احمد غامدی صاحب پر ایک نقد

Published On July 17, 2024
قانونِ اتمامِ حجت : ناسخِ قرآن و سنت

قانونِ اتمامِ حجت : ناسخِ قرآن و سنت

ڈاکٹر خضر یسین قانون اتمام حجت ایک ایسا مابعد الطبیعی نظریہ ہے جو ناسخ قرآن و سنت ہے۔اس "عظیم" مابعد الطبیعی مفروضے نے سب سے پہلے جس ایمانی محتوی پر ضرب لگائی ہے وہ یہ ہے کہ اب قیامت تک محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت تصدیق روئے زمین پر افضل ترین ایمانی اور...

عدت میں نکاح: جناب محمد حسن الیاس کی عذر خواہی پر تبصرہ : قسط اول

عدت میں نکاح: جناب محمد حسن الیاس کی عذر خواہی پر تبصرہ : قسط اول

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد عدت میں نکاح کے متعلق جناب جاوید احمد غامدی اور جناب محمد حسن الیاس کی وڈیو کلپ پر میں نے تبصرہ کیا تھا اور ان کے موقف کی غلطیاں واضح کی تھیں۔ (حسب معمول) غامدی صاحب نے تو جواب دینے سے گریز کی راہ اختیار کی ہے، لیکن حسن صاحب کی عذر خواہی آگئی ہے۔...

عدت کے دوران نکاح پر غامدی صاحب اور انکے داماد کی غلط فہمیاں

عدت کے دوران نکاح پر غامدی صاحب اور انکے داماد کی غلط فہمیاں

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد عدت کے دوران میں نکاح کے متعلق غامدی صاحب اور ان کے داماد کی گفتگو کا ایک کلپ کسی نے شیئر کیا اور اسے دیکھ کر پھر افسوس ہوا کہ بغیر ضروری تحقیق کیے دھڑلے سے بڑی بڑی باتیں کہی جارہی ہیں۔ اگر غامدی صاحب اور ان کے داماد صرف اپنا نقطۂ نظر بیان کرتے،...

حضرت عیسی علیہ السلام کا رفع الی السماء اور غامدی موقف

حضرت عیسی علیہ السلام کا رفع الی السماء اور غامدی موقف

مولانا محبوب احمد سرگودھا اسلامی عقائد انتہائی محکم ، واضح اور مدلل و مبرہن ہیں ، ان میں تشکیک و تو ہم کی گنجائش نہیں ہے۔ ابتدا ہی سے عقائد کا معاملہ انتہائی نازک رہا ہے، عقائد کی حفاظت سے اسلامی قلعہ محفوظ رہتا ہے۔ عہدِ صحابہ رضی اللہ عنہم ہی سے کئی افراد اور جماعتوں...

مسئلہ نزولِ عیسی اور قرآن

مسئلہ نزولِ عیسی اور قرآن

بنیاد پرست غامدی صاحب لکھتے ہیں :۔ ایک جلیل القدر پیغمبر کے زندہ آسمان سے نازل ہو جانے کا واقعہ کوئی معمولی واقعہ نہیں ہے۔ لیکن موقعِ بیان کے باوجود اس واقعہ کی طرف کوئی ادنی اشارہ بھی قرآن کے بین الدفتین کسی جگہ مذکور نہیں ہے۔ علم و عقل اس خاموشی پر مطمئن ہو سکتے ہیں...

مسئلہ حیاتِ عیسی اور قرآن : لفظِ توفی کی قرآن سے وضاحت

مسئلہ حیاتِ عیسی اور قرآن : لفظِ توفی کی قرآن سے وضاحت

بنیاد پرست قادیانیوں کا عقیدہ ہے کہ جب یہود نے عیسی علیہ السلام کو صلیب دے کر قتل کرنے کی کوشش کی تو قرآن نے جو فرمایا کہ” اللہ نے انہیں اپنی طرف بلند کر دیا “وہ حقیقت میں انہیں بلند نہیں کیا گیا تھا بلکہ ان کے درجات بلند کر دیے گئے تھے ، اس جگہ پر درجات کے بلندی کا...

عمران شاہد بھنڈر

جاوید احمد غامدی اپنی مختصر گفتگو میں بھی منطقی مغالطوں کا انبار لگا دیتے ہیں۔ ان کی ایک گفتگو میں موجود چند مغالطے ملاحظہ ہوں۔

“عقل اور وحی کے بارے میں جب جاوید احمد غامدی صاحب سے سوال کیا گیا، تو بجائے اس کے کہ غامدی صاحب اس کا سیدھا اور دو ٹوک جواب دیتے جناب نے ایک لمبی کہانی سنائی جس میں نہ تو سوال کا جواب دیا گیا اور نہ ہی غامدی صاحب کو خود یاد رہا کہ ان سے سوال کیا پوچھا گیا تھا۔ ان کی تمہید اور بیان کردہ نکات میں کئی منطقی مغالطے واضح نظر آئے جن کا تفصیلی جائزہ یہ رہا 

غامدی صاحب نے سیدھا جواب دینے کی بجائے طویل تمہید باندھی، جس میں انہوں نے وحی اور عقل کے فلسفیانہ اور تاریخی پہلوؤں پر بات کی۔ یہ ایک تمہیدی مغالطہ ہے جس کو انگلش میں

”Red Herring”

بھی کہا جاتا ہے ۔جہاں اصل سوال کو نظر انداز کرتے ہوئے غیر متعلقہ موضوعات پر بات کی جاتی ہے تاکہ سامعین کا دھیان بٹ جائے۔

غامدی صاحب نے اپنے جواب میں مختلف ادوار کی علمی اور فلسفیانہ روایات کا حوالہ دیا، مگر ان سے عمومی نتائج اخذ کیے بغیر کہا کہ وحی اور عقل ایک دوسرے کے مد مقابل نہیں بلکہ تکمیل کرتے ہیں۔ یہ ادھورے نتائج کا مغالطہ ہے، جس کو انگلش میں

Hasty Generalization

بھی کہتے ہیں جہاں جزوی معلومات کی بنیاد پر عمومی نتائج اخذ کیے جاتے ہیں۔

غامدی صاحب نے اپنے جواب میں ایسا تاثر دیا جیسے صرف دو راستے ہیں: یا تو ہم عقل کو مکمل طور پر مانیں یا وحی کو۔ حقیقت میں، عقل اور وحی کا تعلق بہت پیچیدہ ہے اور ان دونوں کے درمیان مختلف متوازن نقطہ نظر بھی موجود ہے۔ اس مغالطہ کو

False Dichotomy

کہتے ہیں جہاں دو متضاد راستوں کے درمیان فیصلہ کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے، جب کہ دیگر امکانات موجود ہوتے ہیں۔

غامدی صاحب نے اپنے جواب میں روایتی نقطہ نظر پر زور دیا کہ ہماری روایات میں عقل اور وحی کو ہمیشہ ایک دوسرے کی تکمیل کے لیے تصور کیا گیا ہے۔ یہ مغالطہ

Appeal to Tradition

کہلاتا ہے جہاں پرانے یا روایتی نظریات کی بنا پر موجودہ سوالات کے جوابات دیے جاتے ہیں، بغیر موجودہ سیاق و سباق کا جائزہ لیے۔

غامدی صاحب نے اپنے جواب میں مختلف مذہبی علماء اور فلسفیوں کے خیالات کا حوالہ دیا، گویا ان کی باتوں کا حتمی فیصلہ انہی کے اقوال سے ثابت ہو جاتا ہے۔ یہ مغالطہ

Appeal  to Authority

 کہلاتا ہے جہاں کسی معتبر شخصیت کی رائے پیش کی جاتی ہے، بغیر اس رائے کے منطقی جواز کا جائزہ لیے۔

جاوید احمد غامدی جیسے معتبر مفکر سے یہ توقع کی جاتی ہے کہ وہ سیدھے اور دو ٹوک انداز میں سوالات کا جواب دیں، تاکہ عوام کو واضح اور مفید معلومات فراہم ہو سکیں۔ مگر ان کے جوابات میں تمہید اور مختلف منطقی مغالطے پائے جاتے ہیں جس سے عام عوام گمراہ ہوتی ہے اور کچھ لوگ ان کو بہت بڑا عالم بھی سمجھتے ہیں۔

 

ویڈیو درج ذیل لنک سے ملاحظہ فرمائیں 

https://www.facebook.com/share/v/NjDxZXEyouAmHepo/?mibextid=oFDknk

Appeal

All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!

Do Your Part!

We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!

Donate

You May Also Like…