آمدِ امام مہدی

Published On July 17, 2024
نظم، مراد،متکلم اور متن

نظم، مراد،متکلم اور متن

محمد حسنین اشرف   نظم:۔ پہلے نظم کی نوعیت پر بات کرتے ہیں کہ یہ کس نوعیت کی شے ہے۔ غامدی صاحب، میزان میں، اصلاحی صاحب کی بات کو نقل کرتے ہیں:۔ ۔" جو شخص نظم کی رہنمائی کے بغیر قرآن کو پڑھے گا، وہ زیادہ سے زیادہ جو حاصل کر سکے گا ، وہ کچھ منفرد احکام اور مفرد قسم...

حدیث غزوہ ہند اور غامدی گروپ کی تحقیق (3)

حدیث غزوہ ہند اور غامدی گروپ کی تحقیق (3)

مولانا مجیب الرحمن تیسری حدیث ، حدیث ابوہریرہ رضی اللہ عنہ:۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے ایک اور روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ۔ يكون في هذه الأمة بعث إلى السند والهند، فإن أنا أدركته، فاستشهدت فذلك وإن أنا رجعت وأنا أبو هريرة المحرر قد...

حدیث غزوہ ہند اور غامدی گروپ کی تحقیق (2)

حدیث غزوہ ہند اور غامدی گروپ کی تحقیق (2)

مولانا مجیب الرحمن دوسری حدیث ، حدیث ابوہریرہ رضی اللہ عنہ :۔ اس بارے میں دوسری حدیث حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، اس کی سند اور  راویوں پر غور فرمائیں ، امام نسائی فرماتے ہیں: أخبرنا أحمد بن عثمان بن حكيم، قال حدثنا ر كريا بن عدى، قال: حدثنا عبد الله من عمر...

حدیث غزوہ ہند اور غامدی گروپ کی تحقیق

حدیث غزوہ ہند اور غامدی گروپ کی تحقیق

مولانا مجیب الرحمن غامدی صاحب کی ویب سائٹ پر موجود ایک کتاب کا مضمون بعنوان : غزوہ ہند کی کمزور اور غلط روایات کا جائزہ ایک ساتھی کے ذریعہ موصول ہوا ۔ بعد از مطالعہ یہ داعیہ پیدا ہوا کہ اس مضمون کو سامنے رکھ کر حدیث غزوہ ہند پر اپنے مطالعہ کی حد تک قارئین کے سامنے...

سرگذشت انذار کا مسئلہ

سرگذشت انذار کا مسئلہ

محمد حسنین اشرف فراہی مکتبہ فکر اگر کچھ چیزوں کو قبول کرلے تو شاید جس چیز کو ہم مسئلہ کہہ رہے ہیں وہ مسئلہ نہیں ہوگا لیکن چونکہ کچھ چیزوں پر بارہا اصرار کیا جاتا ہے اس لیے اسے "مسئلہ" کہنا موزوں ہوگا۔ بہرکیف، پہلا مسئلہ جو اس باب میں پیش آتا ہے وہ قاری کی ریڈنگ کا...

کیا مسئلہ “ربط الحادث بالقدیم” کا دین سے تعلق نہیں؟  غامدی صاحب کا حیرت انگیز جواب

کیا مسئلہ “ربط الحادث بالقدیم” کا دین سے تعلق نہیں؟ غامدی صاحب کا حیرت انگیز جواب

ڈاکٹر محمد زاہد مغل محترم غامدی صاحب سے جناب حسن شگری صاحب نے پروگرام میں سوال کیا کہ آپ وحدت الوجود پر نقد کرتے ہیں تو بتائیے آپ ربط الحادث بالقدیم کے مسئلے کو کیسے حل کرتے ہیں؟ اس کے جواب میں جو جواب دیا گیا وہ حیرت کی آخری حدوں کو چھونے والا تھا کہ اس سوال کا جواب...

سوال

قبل قیامت حضرت مہدی علیہ السلام کی آمد سے متعلق ٹیلی ویژن پر ایک سوال کے جواب میں علامہ غامدی نے کہا: کسی امر کے عقیدہٴ اسلامی میں داخل ہونے کے لیے ضروری ہے کہ قرآن میں اس کا ذکر واضح طور پر ہو۔ جہاں تک امام مہدی کے عقیدہ کا تعلق ہے اس کا ذکر قرآن میں نہیں ہے۔ امام مہدی کی آمد کے قائلین صرف احادیث سے استدلال کرتے ہیں۔ لیکن اس سلسلے کی احادیث انتہائی مضحکہ خیز اور بے بنیاد ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ عالم تو عالم ایک معقولیت پسند آدمی ان متضاد ، بے بنیاد اور مضحکہ خیزکہانیوں کو قبول نہیں کرے گا۔ میں نے اس سلسلے میں مزید تحقیق کی اور اس عالم اور اس کے طلبہ کی ویب سائٹ ملی

http://www.renaissance.com.pk ۔ درج ذیل جواب ان کے شاگرد طارق ہاشمی کا دیا ہوا ہے۔

سوال: کچھ احادیث میں یہ بات آتی ہے کہ قیامت سے قبل امام مہدی آئیں گے۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ قرآن و حدیث میں ایسا کچھ نہیں ہے۔ کیا ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ اسے ہم عقیدہ کا جز نہ سمجھاجائے اور اس سے متعلق احادیث موضوع ہیں؟

جواب: اسلامی تعلیمات کے دو ذرائع ہیں ؛ قرآن و حدیث۔ عام طور پر قرآن میں اسلامی عقائد ہیں اور حدیث میں اعمال کا ذکر ہے۔ قرآن میں مذکور عقائد اور حدیث میں مذکور اعمال پر کسی چیز کا اضافہ نہیں کیا جاسکتا۔ اسی لیے یہ کہنا صحیح نہیں کہ حضرت مہدی کی آمد کا عقیدہ اسلامی عقائد کا جز ہے۔ مزید برآں حضرت مہدی کی آمد کی پیشین گوئی معتبر نہیں ہے۔ دو بڑے مسلم علماء ابن خلدون اور علامہ تمنا عمادی نے روایةً و درایةً ان احادیث کی تحقیق کی ہے۔ ان کے مطابق اس طرح کی ساری روایتیں بے بنیاد ہیں۔

 

جواب

علامہ شوکانی نے الإذاعة ص۷۷ میں لکھا ہے فتقرر أن الأحادیث الواردة في المہدي المنتظر متواترة، والأحادیث الواردة في نزول عیسی متواترة چنانچہ یہ بات ثابت ہوگئی کہ جو احادیث مہدی منتظر کے بارے میں آئی ہیں، وہ سب متواتر ہیں، اسی طرح وہ احادیث جو نزول عیسی کے بارے میں آئی ہیں وہ سب بھی متواتر ہیں۔ اسی طرح حافظ ابن حجر نے فتح الباری شرح بخاری، ج۶ ص۳۵۸ میں لکھا ہے ولو تواترت الأخبار بأن المہدي من ہذہ الأمة وأن عیسی یصلی خلفہ الخ متواتر احادیث آئی ہیں کہ امام مہدی اس امت میں سے ہیں اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام ان کے پیچھے نماز پڑھیں گے۔
احادیث متواترہ سے جو علم حاصل ہوتا ہے وہ یقینی ہوتا ہے، عقائد کے باب میں پیش کرنا صحیح ہے، یہ مسلمہ اصول ہے، حیرت کی بات ہے کہ علامہ غامدی نے ان احادیث کو مضحکہ خیز اور بے بنیاد بتایا ہے اور ان کے شاگرد طارق ہاشمی نے امام مہدی کی آمد کی پیشین گوئی کو ہی غیر معتبر قرار دیا ہے۔ یہ دونوں اگر احادیث صحیحہ صریحہ متواترہ کا مطالعہ رکھتے اور ان کی معتبر شروح کو دیکھتے تو ایسی بات نہ لکھتے۔ احادیث متواترہ کے خلاف کسی کی بات معتبر نہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم

فتوی : 875

دار الافتاء دار العلوم دیوبند

Appeal

All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!

Do Your Part!

We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!

Donate

You May Also Like…