محمد خزیمہ الظاہری دین و شریعت کے قابلِ قبول ہونے کے لئے تواتر کی شرط لگانا روافض و خوارج کی ایجاد ہے۔ اہل علم نے ہمیشہ اس موقف کی تردید کی ہے۔ ان اہل علم کا تعلق صرف اہل ظاہر سے نہیں بلکہ ان میں کثرت سے مذاہبِ اربعہ کے فقہاء بھی شامل ہیں۔ چنانچہ امام بخاری نے اپنی...
قرآن کی من مانی تفسیر
ہدایتِ دین اور شرطِ تواتر
محمد خزیمہ الظاہری دین کی ہر ہدایت کا تواتر سے منتقل ہونا ضروری نہیں ہے اور نا ہی کسی نقل ہونے والی چیز کے ثبوت کا اکلوتا ذریعہ تواتر ہے.. سب سے پہلی اصل اور بنیاد کسی بات کے ثبوت پر اطمینان ہے اور اسکے لئے ہمہ وقت تواتر کا احتیاج نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دینی لٹریچر کو...
قبولیتِ حدیث میں تواتر کی شرط
محمد خزیمہ الظاہری منکرین حدیث جس تواتر کا چرچا کرتے ہیں یہ از خود ہمیشہ ان اخبار و روایات کا محتاج ہوتا ہے جسے ظن و آحاد قرار دے کر انکی اہمیت گھٹائی جاتی ہے۔ متواتر چیز سے متعلق جب تک روایات اور اخبار کے ذریعے سے یہ بات معلوم نا ہو کہ گزشتہ تمام زمانوں میں وہ بات...
پردہ اور غامدی صاحب
حسان بن عل اَفَحُكْمَ الْجَاهِلِیَّةِ یَبْغُوْنَؕ-وَ مَنْ اَحْسَنُ مِنَ اللّٰهِ حُكْمًا لِّقَوْمٍ یُّوْقِنُوْنَ (سورۃ المائدہ آیت 50)تو کیا جاہلیت کا حکم چاہتے ہیں اور اللہ سے بہتر کس کا حکم یقین والوں کے...
مکتبِ غامدی ، حدیث اور فہمِ قرآن
حسان بن علی اگر حدیث قرآن کے خلاف ہو تو اسے (درایتا) غیر معتبر ٹھہرایا جاتا ہے لیکن یہ تعین کرنے سے پہلے ضروری ہے کہ یہ جانا جائے کہ آيا حدیث واقعتا قرآن کے خلاف ہے یا آپ کے فہم قرآن کے خلاف۔ غزوہ بدر سے متعلق مولانا اصلاحی کا نقطہ نظر یہ ہے کہ مسلمان ابتدا ہی سے قریش...
غامدی صاحب کے نظریۂ حدیث کے بنیادی خد و خال
ڈاکٹر محمد مشتاق احمد کئی احباب نے حدیث کے متعلق غامدی صاحب کے داماد کی چھوڑی گئی نئی پھلجڑیوں پر راے مانگی، تو عرض کیا کہ غامدی صاحب اور ان کے داماد آج کل میری کتاب کا نام لیے بغیر ان میں مذکور مباحث اور تنقید کا جواب دینے کی کوشش کررہے ہیں۔ انھیں یہ کوشش کرنے دیں۔...
عبد اللہ معتصم
اپنے پیش رو مرزا قادیانی کی طرح غامدی صاحب بھی قرآن کی من مانی تفسیر، الفاظ کو کھینچ تان کر اپنے مطلب کی بات نکالنے میں طاق ہیں۔ قرآن کی معنوی تحریف اور جمہور امت سے ایک الگ اعتزال کی راہ اپنانا اور ایک امتیازی رائے رکھنا ان کی عادت ثانیہ بن چکی ہے۔ ”اسلام کے حدود وتعزیرات“ پر حضرت کی خامہ فرسائی ملاحظہ فرمائیں۔
”موت کی سزا قرآن کی رو سے قتل اور فساد فی الارض کے سوا کسی جرم میں نہیں دی جاسکتی۔ الله تعالیٰ نے پوری صراحت کے ساتھ فرمایا ہے کہ ان دو جرائم کو چھوڑ کر، فرد ہو یا حکومت، یہ حق کسی کو حاصل نہیں کہ وہ کسی شخص کی جان کے در پے ہو اور اسے قتل کر ڈالے۔“
(سورة) مائدہ میں ہے: ﴿ُ مَن قَتَلَ نَفْساً بِغَیْْرِ نَفْسٍ أَوْ فَسَادٍ فِیْ الأَرْضِ فَکَأَنَّمَا قَتَلَ النَّاسَ جَمِیْعاً وَمَنْ أَحْیَاہَا فَکَأَنَّمَا أَحْیَا النَّاسَ جَمِیْعا﴾․(آیت:32) (جس نے کسی کو قتل کیا اس کے بغیر کہ اس نے کسی کو قتل کیا ہو، یازمین میں فساد برپا کیا ہو تو اس نے گویا سب انسانوں کو قتل کیا۔) (میزان ص283)
محولہ بالا عبارات میں غامدی صاحب نے یہ مغالطہ اور فریب دیا کہ سورة المائدہ کی پوری آیت نہیں لکھی۔ کیوں کہ اگر وہ پوری آیت لکھ دیتے تو اس سے وہ اپنا من پسند مفہوم کشید نہیں کر سکتے تھے۔ اس لیے انہوں نے مذکورہ آیت کا صرف اتنا حصہ لکھا جس سے ان کو اپنا خود ساختہ مفہوم نکالنے میں آسانی ہو۔ دراصل مذکورہ آیت کے مضمون کا تعلق بنی اسرائیل کے ساتھ ہے۔ اسلامی حدود وتعزیرات سے اس کا کوئی تعلق نہیں۔ اس آیت میں الله تعالیٰ نے بنی اسرائیل کے قانون کا ایک اصول ذکر فرمایا ہے۔ سورة مائدہ کی اس آیت کی جو تفسیر غامدی نے کی ہے۔ اس کے استاذ امین حسن اصلاحی سمیت امت میں کسی عالم نے یہ تفسیر نہیں کی۔ کسی نے ان کو حدود وتعزیرات کا ماخذ نہیں سمجھا۔یہ صرف غامدی صاحب کا کمال ہے۔ شاید جاوید غامدی جمہور امت کی کی گئی تفسیر میں غلطیاں نکال رہے ہیں۔ جس طرح مرزاقادیانی اپنے بارے میں کہتا ہے: ”میں قرآن کی غلطیاں نکالنے آیا ہوں، جو تفسیروں کی وجہ سے واقع ہوگئی ہیں۔“(ازالة الاوہام ص708، خزائن ج3 ص482)
اسی طرح سورة الفیل کی بھی غامدی صاحب نے وہ تفسیر کی ہے جو سلف سے خلف تک کسی مفسر نے نہیں کی۔ ملاحظہ ہو ا : البیان ص239۔
سورة نصر مکی ہے
اہل علم ودانش بخوبی جانتے ہیں کہ سلف وخلف کے تمام مفسرین کے نزدیک سورة نصر مدنی ہے اور اس کے مدنی ہونے پر سب کا اتفاق واجماع ہے۔ جناب جاوید غامدی صاحب نے امت سے امتیازی رائے رکھنے کی قسم کھائی ہے۔ یہاں بھی ان کا راستہ وہ ہے جو امت میں سوائے مرزائیوں کے بعض مفسرین کے کسی نے نہیں رکھا۔ غامدی صاحب کا اصرار ہے کہ سورة نصر مکی ہے۔ اپنی تفسیر ”البیان“ میں لکھتے ہیں: ”سورة کافرون کے بعد اور لہب سے پہلے یہاں اس سورة (النصر) کے مقام سے واضح ہے کہ سورة کوثر کی طرح یہ بھی، ام القریٰ مکہ میں رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کے مرحلہ ہجرت وبرأت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ایک عظیم بشارت کی حیثیت سے نازل ہوئی۔“(البیان ص252)
اسی بات کو دوسرے مقام پر مختصر اور واضح طور پر یوں فرماتے ہیں: ”ساتواں باب سورة ملک سے شروع ہوکر سورة الناس پر ختم ہوتا ہے۔ اس میں آخری دو معوذتین مدنی اور باقی سب مکی ہیں۔“(البیان ص6)
سورة نصر کے بارے میں یہی رائے مرزائیوں کے لاہوری گروپ کے بانی مولوی محمد علی کی بھی ہے۔ اپنی تفسیر ”بیان القرآن“ میں لکھتے ہیں: ”سورة کا نام نصر ہے۔ اس میں تین آیتیں ہیں۔ اس کو مکی سورتوں کے مجموعہ میں شامل کیا جاتا ہے۔“ (بیان القرآن، جلد سوم، سورة النصر)
Appeal
All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!
Do Your Part!
We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!
You May Also Like…
انتقالِ دین میں تواتر کی شرط اور خوارج و روافض
محمد خزیمہ الظاہری دین و شریعت کے قابلِ قبول ہونے کے لئے تواتر کی شرط...
ہدایتِ دین اور شرطِ تواتر
محمد خزیمہ الظاہری دین کی ہر ہدایت کا تواتر سے منتقل ہونا ضروری نہیں ہے...
قبولیتِ حدیث میں تواتر کی شرط
محمد خزیمہ الظاہری منکرین حدیث جس تواتر کا چرچا کرتے ہیں یہ از خود ہمیشہ...