جمعہ کی نماز اور غامدی صاحب

Published On November 7, 2024
جاوید غامدی کی تکفیری مہم: وحدت الوجود اور دبِستانِ شبلی

جاوید غامدی کی تکفیری مہم: وحدت الوجود اور دبِستانِ شبلی

نادر عقیل انصاری اسلامی تاریخ میں یونان و روم کے فکری تصورات کی یورش، منگولوں کے حملے، اور صلیبی جنگوں جیسے مصائب معلوم و معروف ہیں، اور ان میں مضمر خطرات کی سنگینی سے مسلمان بالعموم باخبر ہیں۔ یوروپی استعمار زہرناکی میں ان فتنوں سے بڑھ کر تھا۔ مغربی استعمار کا تہذیبی...

جاوید احمد غامدی اور بنو امیہ کے سرکاری بیانیہ کی ترجمانی

جاوید احمد غامدی اور بنو امیہ کے سرکاری بیانیہ کی ترجمانی

عامر حسینی جاوید احمد غامدی صاحب کی سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے۔ اس ویڈیو میں ان سے حضرت علی ابن ابی طالب کرم اللہ وجہہ اور معاویہ ابن ابی سفیان کے بارے میں سوال ہوا کہ کس کا موقف درست تھا۔ اس کے جواب میں انھوں نے جو گفتگو کی اس کا لب لباب یہ تھا:۔ غامدی...

حدیثِ عمار رضی اللہ عنہ

حدیثِ عمار رضی اللہ عنہ

ایڈمن آف اسلام اینڈ ڈائورسٹی حدیث نبوی، حدیث عمار (رض) ہمارے لئے قطعی نص ہے اور رسول اللہ (ع) کی نبوت کی واضح نشانیوں میں سے ہے اور ہمارے لئے خط احمر کا درجہ رکھتی ہے،اس پر تشکیک کرنے والا ہمارے نزدیک ضال ومضل ہے – غامدی صاحب نے اس صحیح حدیث کا انکار کر کے اپنی ناصبیت...

امام النواصب جاوید غامدی

امام النواصب جاوید غامدی

احمد الیاس ہر ضلالت کی طرح ناصبیت بھی اپنی ہر بات کی تردید خود کرتی ہے۔ ایک طرف یہ ضد ہے کہ سسر اور برادر نسبتی کو بھی اہلبیت مانو، دوسری طرف انتہاء درجے کی بدلحاظی اور بدتمیزی کے ساتھ امام النواصب جاوید غامدی کہتے ہیں کہ داماد اہلبیت میں نہیں ہوتا لہذا علی بن ابی...

سیدنا علی اور سیدنا معاویہ کی سیاسی اہلیت کا تقابل

سیدنا علی اور سیدنا معاویہ کی سیاسی اہلیت کا تقابل

محمد فہد حارث محترم جاوید احمد غامدی کے سیدنا علیؓ اور سیدنا معاویہؓ کے شخصی فضائل و سیاسی اہلیت کے تقابل سے متعلق ایک ویڈیو بیان کو لیکر آج کل کافی شور مچا ہوا ہے۔ اس سے پہلے کہ ہم اس ویڈیو کے سلسلے میں جناب جاوید احمد غامدی صاحب کی شخصیت پر تبصرہ کریں جیسا کہ بیشتر...

کیا سیدنا علی کوئی مغلوب حکمران تھے ؟

کیا سیدنا علی کوئی مغلوب حکمران تھے ؟

شاہ رخ خان غامدی صاحب سیدنا علی -رضی اللہ عنہ- کی حکومت کے متعلق یہ تاثر دیے چلے آ رہے ہیں کہ سیدنا علیؓ اپنی سیاست میں ایک کمزور حکمران تھے۔ جب کہ ابھی تک یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ موصوف کے نزدیک سیاست کس چیز کا نام ہے؟ اگر غلبہ کی بات کی جائے تو وہ تو سیدنا علیؓ...

ناقد : شیخ عبد الجبار بلال

تلخیص : زید حسن

ایک سوال کیا گیا کہ بیرون ملک مقیم افراد کے لئے جمعہ کا کیا حکم ہے ؟

غامدی صاحب نے جو جواب عنایت فرمایا اس پر ہمارے کچھ ملاحظات ہیں ۔

غامدی صاحب نے تین باتیں کیں جو درج ذیل ہیں ۔

اول ۔ ” جمعہ ریاست پر فرض ہے “۔

اگر اس سے انکی یہ مراد ہے کہ ریاست  فرائض کی ادائیگی میں شہریوں کی مدد اور خدمت کرے تو یہ بات بالکل درست ہے ۔ سورۃ نور آیت نمبر 55 ، 56  میں خلافت کی بات کی گئی ہے اور ساتھ ہی حکم دیا گیا ہے کہ شرک نہ کرو، نماز قائم کرو ، زکوۃ دو ۔اسلئے جب ریاست قائم ہو جائے تو تمام احکامات کو لاگو کرنا ریاست ہی کی ذمہ داری ہے ۔ اس میں جمعہ کی تخصیص نہیں ہے ۔

لیکن اگر انکی مراد یہ ہے کہ جمعہ فرض ہی ریاست پر ہے تو یہ بات درست نہیں ہے ۔ ابو داود اور ابن ماجہ میں مذکور ہے کہ سب سے پہلا جمعہ سیدنا اسد بن ضرارہ نے مدینہ میں پڑھایا لیکن آپﷺ اس وقت مکہ میں تھے اور وہاں بھی جمعہ فرض کر دیا گیا تھا ۔ ابن عباس رض فرماتے ہیں جمعہ مکہ میں فرض کر دیا گیا تھا لیکن اسے دشمن کے خوف سے قائم نہیں کیا گیا تھا (دارقطنی) عمر بن خطاب رض کے دور میں انہیں ایک خط ملا جس میں پوچھا گیا کہ ہم جمعہ کیسے قائم کریں ؟ تو آپ نے فرمایا ” تم جہاں ہو اسے قائم کرو”۔

دوم ۔ ” جمعے کا خطبہ سربراہِ ریاست دے سکتا ہے ،علماء اس بارے میں شدید غداری کے مرتکب ہیں “۔

یہ عقلا اور شرعا ممتنع ہے ۔ہمارے پاس احادیث کی کتب موجود ہیں جن میں جمعہ کی شرائط مذکور ہیں ۔ کسی کتاب میں یہ شرط لاگو نہیں کی گئی کہ جمعے کا خطبہ صرف ریاست کا سربراہ دے گا ۔ عقلا اس کا امتناع اسلئے ہے کہ یہ ممکن ہی نہیں کہ ایک خلیفہ کے پیچھے ساری آبادی جمعہ ادا کرے ۔ انکی اقتدا میں چند لوگ نماز ادا کر سکتے ہیں ۔ کیا جمعہ کے فضائل انہیں لوگوں کے لئے ہیں اور کیا اس قدر ترغیب صرف چند لوگوں کے لئے دی گئی ہے ؟

غامدی صاحب فرماتے ہیں : کیا آپ نے کبھی سنا کہ امام ابوحنیفہ یا شافعی ، مالک یا احمد بن حنبل نے جمعہ کا خطبہ دیا ہو ؟

عرض ہے کہ سنا تو ہم نے انکی بابت یہ بھی نہیں کہ انہوں نے عام دنوں کی نمازوں کی امامت کروائی ہو ؟ کیا انکی امامت کا علم نہ ہونا ان نمازوں کی جماعت کے ساتھ فرضیت ساقط کر دے گا ؟

سوم ۔ “اگر کہیں کسی کو جمعہ مل جائے  تو پڑھ لینے میں حرج نہیں کیونکہ مسلمانوں کے غلط فیصلوں بھی انکے ساتھ شامل رہنا چاہئیے “۔

اس بات سے غامدی صاحب نے اپنے پہلے دونوں مقدمات کی خود تردید کر دی ہے جس پر ہم انکے شکر گزار ہیں ۔

ویڈیو دیکھنے کے لئے درج ذیل لنک کو کلک کریں ۔

Appeal

All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!

Do Your Part!

We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!

Donate

You May Also Like…