تصوف کے ظروف پر چند غلط العام استدلال

Published On October 14, 2024
( اہلِ غزہ کے معاملے میں غامدی صاحب کی اصولی غلطیاں (قسط دوم

( اہلِ غزہ کے معاملے میں غامدی صاحب کی اصولی غلطیاں (قسط دوم

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد پچھلی قسط کے اختتام پر لکھا گیا کہ ابھی یہ بحث پوری نہیں ہوئی، لیکن غامدی صاحب کے حلقے سے فوراً ہی جواب دینے کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ اگر جواب کی طرف لپکنے کے بجاے وہ کچھ صبر سے کام لیتے اور اگلی قسط پڑھ لیتے، تو ان حماقتوں میں مبتلا نہ ہوتے جن میں...

(اہلِ غزہ کے معاملے میں غامدی صاحب کی اصولی غلطیاں (قسط اول

(اہلِ غزہ کے معاملے میں غامدی صاحب کی اصولی غلطیاں (قسط اول

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد غامدی صاحب فرماتے ہیں کہ حج اور جہاد کی فرضیت صرف اسی کےلیے ہوتی ہے جو استطاعت رکھتا ہو۔ بظاہر یہ بات درست محسوس ہوتی ہے، لیکن اس میں بہت ہی بنیادی نوعیت کی غلطی پائی جاتی ہے اور اس غلطی کا تعلق شرعی حکم تک پہنچنے کے طریقِ کار سے ہے۔ سب سے پہلے...

جہاد، قادیانی اور غامدی صاحب، اصل مرض کی تشخیص

جہاد، قادیانی اور غامدی صاحب، اصل مرض کی تشخیص

حسان بن علی بات محض حکمت عملی کے اختلاف کی نہیں کہ مسلمان فی الحال جنگ کو چھوڑ رکھیں بلکہ بات پورے ورلڈ ویو اور نظریے کی ہے کہ غامدی صاحب کی فکر میں مسلمانوں کی اجتماعی سیادت و بالادستی اساسا مفقود ہے (کہ خلافت کا تصور ان کے نزدیک زائد از اسلام تصور ہے)، اسى طرح...

مولانا فراہی کی سعی: قرآن فہمی یا عربی دانی ؟

مولانا فراہی کی سعی: قرآن فہمی یا عربی دانی ؟

ڈاکٹر خضر یسین مولانا فراہی رحمہ اللہ کی عمر عزیز کا بیشتر حصہ قرآن مجید کی خدمت میں صرف ہوا ہے۔ لیکن یہ قرآن مجید کے بجائے عربی زبان و ادب کی خدمت تھی یا تخصیص سے بیان کیا جائے تو یہ قرآن مجید کے عربی اسلوب کی خدمت تھی۔ قرآن مجید کا انتخاب صرف اس لئے کیا گیا تھا کہ...

خدا پر ایمان : غامدی صاحب کی دلیل پر تبصرہ اور علم کلام کی ناگزیریت

خدا پر ایمان : غامدی صاحب کی دلیل پر تبصرہ اور علم کلام کی ناگزیریت

ڈاکٹرزاہد مغل علم کلام کے مباحث کو غیر ضروری کہنے اور دلیل حدوث پر اعتراض کرنے کے لئے جناب غامدی صاحب نے ایک ویڈیو ریکارڈ کرائی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ قرآن سے متعلق دیگر علوم جیسے کہ اصول فقہ، فقہ و تفسیر وغیرہ کے برعکس علم کلام ناگزیر مسائل سے بحث نہیں کرتا اس لئے کہ...

غزہ، جہاد کی فرضیت اور غامدی صاحب

غزہ، جہاد کی فرضیت اور غامدی صاحب

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد غامدی صاحب سے جہاد کی فرضیت کے متعلق علماے کرام کے فتوی کے بارے میں پوچھا گیا، تو انھوں نے تین صورتیں ذکر کیں:۔ایک یہ کہ جب کامیابی کا یقین ہو، تو جہاد یقینا واجب ہے؛دوسری یہ کہ جب جیتنے کا امکان ہو، تو بھی لڑنا واجب ہے اور یہ اللہ کی طرف سے نصرت...

 ڈاکٹر زاہد مغل

– پہلا:
جب ناقدین سے کہا جائے کہ “قرآن و سنت کو سمجھ کر احکامات اخذ (یعنی “خدا کی رضا” معلوم) کرنے کے لئے اگر یونانیوں کے وضع کردہ طرق استنباط سیکھنا سکھانا اور استعمال کرنا جائز ہے، جب کہ سنت نبوی میں انکی تعلیم کا کوئی بھی ذکر نہیں ملتا، تو صوفیاء حضورِ قلبی و نفس کی صفائی کے لئے اگر کچھ اشغال و ظروف وضع کرلیں تو اس میں مسئلہ کیا ہے”
تو اسکے جواب میں کہا جاتا ہے کہ اصول فقہ وغیرہ شرعاً اصلا مطلوب نہیں۔
تو بھائی یہ کیوں خود سے فرض کرلیا گیا ہے کہ صوفیاء کے اشغال “اصلاً شرعاً مطلوب” ہیں؟ 
 
– دوسرا: 
پھر کہا جانے لگتا ہے کہ اگر یہ اصلاً شرعاً مطلوب نہیں، تو صوفیاء کے سلسلے ان پر اصرار کیوں کرتے ہیں؟ نیز اپنے مریدوں کو انہی کی تعلیم کیوں دیتے ہیں؟
تو بھائی ذرا یہ تو بتائیں کہ اگر اصول فقہ اصلاً مطلوب نہیں، تو اہل مدارس سالہا سال تک تمام شاگردوں کو انہیں سکھانے کا اہتمام کیوں کرتے ہیں؟ یہاں تک کہ جو اسکا امتحان پاس نہ کرے وہ فیل قرار دیا جاتا ہے؟ اگر اس معاملے میں اہل فقہ کا “اصلاً غیر مطلوب” شے پر اس شدت سے اصرار کرنا جائز ہے تو صوفیاء کے اصرار میں کیا خرابی ہے؟
– تیسرا:
کیا براہِ راست قرآن و سنت ان مقاصد کے حصول کے لئے کافی نہیں؟
تو بھائی کیا خود قرآن و سنت احکامات (خدا کا منشا کیا ہے) بتانے کے لئے کافی نہیں کہ اس کے لئے ایسے پیچیدہ عقلی قواعد سیکھنے پڑیں؟
اصل بات اتنی سی ہے کہ اہلِ فقہ کے خیال میں “ان عقلی اصولوں کے ذریعے” عقل کو جِلا بخشنے سے کتاب اللہ و سنت سے خدا کی رضا سمجھنے (یعنی “عرفان الہی”) میں مدد ملتی ہے۔ جبکہ صوفیاء کا خیال یہ ہے کہ “حضورِ قلبی کو قائم رکھنے والے ان اصولوں کے ذریعے” قلب کو جِلا بخشنے سے خدا کی طرف لَو لگانے (یعنی “عرفان الہی”) میں مدد ملتی ہے۔ آخر وہ کونسی منطق ہے جسکے ذریعے اول الذکر تو جائز مگر مؤخر الذکر ناجائز ٹھرتا ہے؟ ہر گروہ نے جس شے کو کارآمد پایا اسکی اپنے شاگردوں کو تعلیم دی اور اسی پر اصرار کیا۔

Appeal

All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!

Do Your Part!

We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!

Donate

You May Also Like…