ڈاکٹر خضر یسین قانون اتمام حجت ایک ایسا مابعد الطبیعی نظریہ ہے جو ناسخ قرآن و سنت ہے۔اس "عظیم" مابعد الطبیعی مفروضے نے سب سے پہلے جس ایمانی محتوی پر ضرب لگائی ہے وہ یہ ہے کہ اب قیامت تک محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت تصدیق روئے زمین پر افضل ترین ایمانی اور...
نیشن سٹیٹ اور غامدی صاحب
عدت میں نکاح: جناب محمد حسن الیاس کی عذر خواہی پر تبصرہ : قسط اول
ڈاکٹر محمد مشتاق احمد عدت میں نکاح کے متعلق جناب جاوید احمد غامدی اور جناب محمد حسن الیاس کی وڈیو کلپ پر میں نے تبصرہ کیا تھا اور ان کے موقف کی غلطیاں واضح کی تھیں۔ (حسب معمول) غامدی صاحب نے تو جواب دینے سے گریز کی راہ اختیار کی ہے، لیکن حسن صاحب کی عذر خواہی آگئی ہے۔...
عدت کے دوران نکاح پر غامدی صاحب اور انکے داماد کی غلط فہمیاں
ڈاکٹر محمد مشتاق احمد عدت کے دوران میں نکاح کے متعلق غامدی صاحب اور ان کے داماد کی گفتگو کا ایک کلپ کسی نے شیئر کیا اور اسے دیکھ کر پھر افسوس ہوا کہ بغیر ضروری تحقیق کیے دھڑلے سے بڑی بڑی باتیں کہی جارہی ہیں۔ اگر غامدی صاحب اور ان کے داماد صرف اپنا نقطۂ نظر بیان کرتے،...
حضرت عیسی علیہ السلام کا رفع الی السماء اور غامدی موقف
مولانا محبوب احمد سرگودھا اسلامی عقائد انتہائی محکم ، واضح اور مدلل و مبرہن ہیں ، ان میں تشکیک و تو ہم کی گنجائش نہیں ہے۔ ابتدا ہی سے عقائد کا معاملہ انتہائی نازک رہا ہے، عقائد کی حفاظت سے اسلامی قلعہ محفوظ رہتا ہے۔ عہدِ صحابہ رضی اللہ عنہم ہی سے کئی افراد اور جماعتوں...
مسئلہ نزولِ عیسی اور قرآن
بنیاد پرست غامدی صاحب لکھتے ہیں :۔ ایک جلیل القدر پیغمبر کے زندہ آسمان سے نازل ہو جانے کا واقعہ کوئی معمولی واقعہ نہیں ہے۔ لیکن موقعِ بیان کے باوجود اس واقعہ کی طرف کوئی ادنی اشارہ بھی قرآن کے بین الدفتین کسی جگہ مذکور نہیں ہے۔ علم و عقل اس خاموشی پر مطمئن ہو سکتے ہیں...
مسئلہ حیاتِ عیسی اور قرآن : لفظِ توفی کی قرآن سے وضاحت
بنیاد پرست قادیانیوں کا عقیدہ ہے کہ جب یہود نے عیسی علیہ السلام کو صلیب دے کر قتل کرنے کی کوشش کی تو قرآن نے جو فرمایا کہ” اللہ نے انہیں اپنی طرف بلند کر دیا “وہ حقیقت میں انہیں بلند نہیں کیا گیا تھا بلکہ ان کے درجات بلند کر دیے گئے تھے ، اس جگہ پر درجات کے بلندی کا...
ڈاکٹر تزر حسین
غامدی صاحب اور حسن الیاس جب نیشن سٹیٹ کی بات کرتے ہیں تو وہ لوگوں کو یہ باور کراتے ہیں کہ ہم نشین سٹیٹ کے دور میں جی رہے ہیں۔ اس حوالے سے ہمارے دینی فکر میں موجود اصظلاحات جدید دور میں قابل عمل نہیں اور اس چیز نے دینی فکر کو جمود کا شکار کردیا ہے۔ انکی رائے میں دین میں ایسا کوئی حکم نہیں جو کہ نشین سٹیٹ کی تردید میں ہو۔ اور اس بنیاد پر جدید دور کے پڑھے لکھے لوگ اس کی موقف کی تائید بھی کرتے ہیں اور غامدی صاحب کی فکر سے متاثر بھی ہوتے ہیں۔ اور عمومی طورپر غامدی صاحب بھی اس بدلی ہوئی دنیا کے ساتھ چلنے کی بات کرتے ہیں اور اس حوالے سے روایتی فکر پر تنقید کرتے ہیں۔ اس نیشن سٹیٹ کی حیثیت کو تسلیم کرتے ہوئے وہ یہ بھی فرماتے ہیں کہ نیشن سٹیٹ میں ریاست کا کوئی مذہب نہیں اور نہ ہی ائین میں کوئی مذہبی بات کی جاسکتی ہے کیونکہ ایسا کرنا نیشن سٹیٹ کے تصور کے خلاف ہیں اور یہ کہ ایسا کرنا کوئی مذہبی بنیاد نہیں رکھتا۔
وہ اسلامی احکام کو ایک پارٹی کے منشور کی سطح پر لے کر اتے ہیں اور ان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ دینی احکام کو نافذ کرنا مسلمان حکمران کا کام ہے یہ ریاست سے متعلق نہیں۔ وہ اس حوالے سے سیکولرزم کے بہت قریب پہنچتے پہنچتے رک جاتے ہیں اور اپنی فکر اور سیکولرزم میں ایک لائن کھینچ لیتے ہیں۔
اج حسن الیاس صاحب نے جزیرہ نما عرب کے حوالے سے پوسٹ کی اور یہ کہا کہ جزیرہ نما عرب میں مندر اور کسی اور عبادت خانہ بنانے کی اجازت نہیں۔ اور ابھی جو عرب امارات میں جو مندر بنا ہے یہ دینی حکم کی خلاف ورزی ہے۔ اس پر بہت سارے جدید پڑھے لکھے لوگ سوال اٹھا رہے ہیں کہ نیشن سٹیٹ کے اس دور میں اس حکم کی کیا حیثیت بنتی ہے۔ کہ اپ ہر جگہ مسجد بناتے رہے لیکن اپنے مقدس زمین پر کسی اور کی عبادت خانہ بنانے کی اجازت نہ ہو۔ بہت سارے لوگوں کو غامدی صاحب کی طرف سے یہ موقف عجیب لگتا ہے۔ اور وہ اسکو جدید دور کے تقاضوں کے خلاف قرار دے رہے ہیں۔ اور اس حوالے سے حسن صاحب اور غامدی صاحب کا جواب بھی یہی ہے جو کہ عمومی طور پر روایتی فکر کیطرف سے اتا ہے۔ اور وہ یہ کہ جدید دور کے لوگ مغربی تہذیب سے اتنے مرعوب ہوچکے ہیں کہ انکو معیار جدید مغربی تہذیب ہے اور یہ لوگ صرف کلچرل مسلمان ہیں۔ ان لوگوں کے مطابق جو معیار جدید تہذیب کی طرف سے اتا ہیں دین کا وہی حکم انکے لیے قابل قبول ہیں۔ حسن صاحب نے ایسے لوگوں کو بالکل اسی انداز میں جواب دیا ہے جس طرح روایتی فکر کے لوگ انکو نیشن سٹیٹ کے حوالے سے دیتے ہیں۔
اس بحث میں میرے لیے دلچسپی کی بات یہ ہے کہ جدید فکر اور مغربی تہذیب کے ساتھ کسی نہ کسی سطح پر ایک کنفلکٹ ضرور موجود ہیں۔ اور جب غامدی صاحب یہ بات کہتے ہیں کہ نیشن سٹیٹ کو مان کر ہمیں اگے جانا چاہیے تو وہ خود بھی نیشن سٹیٹ کے تصور یا اسکے بعض پہلووں کو رد کرتے ہیں جہاں وہ اسکے دینی فکر کے مقابل اجائے۔ غامدی صاحب ٹکراو کی اس لائن کو بہت قریب جاکر کینچھتے ہیں اور باقی لوگ تھوڑا فاصلہ سے اسکو کھینچ لیتے ہیں۔ اور دوسری اہم بات یہ کہ غامدی صاحب کے ہاں بھی جو اصل بحث ہے وہ یہ ہونی چاہیے کہ دین کیا کہتا ہے یہ نہیں کہ فلاں اصطلاح اج کے دور میں قبول ہے یا نہیں۔ تیسری بات یہ ہے کہ غامدی صاحب جدیدیت کے بہت سارے اقدار کو مان کر بھی بعض مغربی اقدار کے خلاف ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تزر حسین صاحب نے السٹر یونیورسٹی (یوکے) سے کمپوٹر سائنس میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی ہے اور اسی مضمون سے بطور لیکچرار منسلک ہوں۔
Appeal
All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!
Do Your Part!
We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!
You May Also Like…
غامدی صاحب کا استدلال کیوں غلط ہے ؟
صفتین خان غامدی صاحب کا تازہ بیان سن کر صدمے اور افسوس کے ملے جلے جذبات...
جاوید غامدی کی تکفیری مہم: وحدت الوجود اور دبِستانِ شبلی
نادر عقیل انصاری اسلامی تاریخ میں یونان و روم کے فکری تصورات کی یورش،...
جاوید احمد غامدی اور بنو امیہ کے سرکاری بیانیہ کی ترجمانی
عامر حسینی جاوید احمد غامدی صاحب کی سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی...