امام النواصب جاوید غامدی

Published On December 2, 2024
غزہ، جہاد کی فرضیت اور غامدی صاحب

غزہ، جہاد کی فرضیت اور غامدی صاحب

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد غامدی صاحب سے جہاد کی فرضیت کے متعلق علماے کرام کے فتوی کے بارے میں پوچھا گیا، تو انھوں نے تین صورتیں ذکر کیں:۔ایک یہ کہ جب کامیابی کا یقین ہو، تو جہاد یقینا واجب ہے؛دوسری یہ کہ جب جیتنے کا امکان ہو، تو بھی لڑنا واجب ہے اور یہ اللہ کی طرف سے نصرت...

غامدی صاحب کا ایک اور بے بنیاد دعویٰ

غامدی صاحب کا ایک اور بے بنیاد دعویٰ

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد اپنی ملامت کا رخ مسلسل مسلمانوں کی طرف کرنے پر جب غامدی صاحب سے پوچھا جاتا ہے کہ وہ ظالموں کے خلاف بات کیوں نہیں کرتے، تو فرماتے ہیں کہ میری مذمت سے کیا ہوتا ہے؟ اور پھر اپنے اس یک رخے پن کےلیے جواز تراشتے ہوئے انبیاے بنی اسرائیل کی مثال دیتے ہیں...

فکرِ فراہی کا سقم

فکرِ فراہی کا سقم

ڈاکٹر خضر یسین مولانا فراہی رحمہ اللہ کی عربی دانی کا انکار نہیں اور نہ روایتی علوم کی متداول تنقید میں ان جواب تھا۔ لیکن وہ تمام فکری تسامحات ان میں پوری قوت کے ساتھ موجود تھے جو روایتی مذہبی علوم اور ان کے ماہرین میں پائے جاتے ہیں۔ عربی زبان و بیان کے تناظر میں قرآن...

استفتاء اور فتوی سے اتنی وحشت کیوں؟

استفتاء اور فتوی سے اتنی وحشت کیوں؟

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد   وہی ہوا جس کی توقع تھی! کل رات کچھ سوالات اہلِ علم کے سامنے رکھے، اور آج صبح بعض مخصوص حلقوں سے اس طرح کی چیخ و پکار شروع ہوگئی ہے: آپ غزہ کے متعلق دینی رہنمائی حاصل کرنے کےلیے سوالات کیوں پوچھ رہے ہیں؟ اسی طرح کے سوالات پر فتوی دیا گیا،...

نائن الیون اور ماڈریٹ اسلام

نائن الیون اور ماڈریٹ اسلام

احمد الیاس نائین الیون کے بعد امریکہ نے کئی مسلمان ملکوں کی حکومتوں کے ساتھ مل کر 'ماڈریٹ اسلام' کے پروجیکٹس شروع کیے۔ برنارڈ لوئیس، جان ایسپسیٹو جیسے مستشرقین اور 'اسلام ایکسپرٹس' کی رہنمائی بھی اس حوالے سے وائٹ ہاؤس کو حاصل تھی۔ پاکستان میں بھی مشرف رجیم کی معاونت...

اہل غزہ کے خلاف بے بنیاد فتوی

اہل غزہ کے خلاف بے بنیاد فتوی

ڈاکٹر محمد مشتاق احمد اس”فتویٰ“ میں سورۃ الانفال کی آیت 72 سے کیا گیا استدلال بالکل ہی غلط ہے۔ پہلے یہ آیت پوری پڑھ لیجیے (اس آیت کا اور نیچے دی گئی تمام آیات کا ترجمہ مولانا امین احسن اصلاحی کا ہے):۔إِنَّ ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ وَهَاجَرُواْ وَجَٰهَدُواْ بِأَمۡوَٰلِهِمۡ...

احمد الیاس

ہر ضلالت کی طرح ناصبیت بھی اپنی ہر بات کی تردید خود کرتی ہے۔ ایک طرف یہ ضد ہے کہ سسر اور برادر نسبتی کو بھی اہلبیت مانو، دوسری طرف انتہاء درجے کی بدلحاظی اور بدتمیزی کے ساتھ امام النواصب جاوید غامدی کہتے ہیں کہ داماد اہلبیت میں نہیں ہوتا لہذا علی بن ابی طالب اہلبیت میں نہیں ہیں۔

یہ بات تو دین کی تھوڑی سی فہم رکھنے والا ایک ذہین بچہ بھی بخوبی سمجھتا ہے کہ مولا علی کرم اللہ وجہہ الکریم دامادِ رسول ہونے سے پہلے رسول اللہ کے بھائی اور بیٹے ہیں۔ اہلبیتِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں مولا علی کا داخلہ سیدّہ فاطمتہ الزہرا سلام اللہ علیہا سے نکاح کے سبب نہیں ہوا۔ آپ اپنی ولادت کے دن سے اہلبیت میں داخل تھے، صرف آپ نہیں بلکہ آپ کے والدین بھی اہلبیت کا حصہ ہیں۔

دامادِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہونے کی فضیلت مولا علی کرم اللہ وجہہ الکریم کی فضیلتوں میں بہت بعد میں آتی ہے۔ مولا کی اولین فضیلت اللہ کا خاص اور مقرب بندہ اور اس کے دین کا بے مثال حامی و مددگار ہونا ہے۔ باقی سب فضیلتیں (بشمول رکنیتِ اہلبیتِ رسول) اس کے بعد آتی ہیں۔

یہ بھی یاد رکھنا چاہئیے کہ رسول اللہ ص کی عائلی زندگی کے معاملات عام لوگوں کی طرح ہرگز نہیں۔ عام مسلمان بیک وقت چار سے زیادہ نکاح نہیں کرسکتا اور عام شخص کی نسل بیٹی سے نہیں، صرف بیٹے سے چلتی ہے۔ رسول اللہ ص کے معاملے میں یہ دونوں اصول اللہ کے حکم سے لاگو نہیں ہوتے۔ بالکل اس طرح آپ کے اہلبیت کو بھی عربیت یا عُرف کے حوالے سے دیکھنا کھلی جہالت ہے۔

رسول اللہ ص کے اہلبیت میں ہر وہ شخص داخل ہے جسے وہ اپنے اہلبیت میں کہیں۔ مولا علی تو رسول اللہ کے خونی رشتے دار ہیں، ہم تو زید بن حارث، اسامہ بن زید اور سلمان فارسی رضوان اللہ علیہم اجمعین کو بھی اہلبیت میں شمار کرتے ہیں۔ ہاں مگر اہلبیت کا مغز، اہلبیت کا وہ حصہ جسے اللہ نے رشد و ہدایت کا مرکز بنایا ۔۔۔ اہل کسا، اہل مباہلہ یعنی علی و فاطمہ اور حسنین ہی ہیں۔

امہات المومنین کے اہلبیت میں سے ہونے میں بھی کوئی شک نہیں لیکن غامدی صاحب سے کروڑ درجے بہتر فہم دین رکھنے والے امام بخاری رح نے احادیث کے جو ابواب بنائے ہیں ان میں فضائل اہلبیت کی کئی خاص نوعیت کی عمومی احادیث (جن کا تعلق اہلبیت کے مرکز رشد و ہدایت ہونے سے ہے) امہات المومنین کے باب میں نہیں، حسنین کریمین کے باب میں ڈالی ہیں، حالانکہ ان میں حسنین کا نام لے کر ذکر بھی نہیں۔ یہی طرز عمل محدثین کے استاد امام احمد بن حنبل کے ہاں نظر آتا ہے۔

 

 

 

 

 

 

Appeal

All quality educational content on this site is made possible only by generous donations of sponsors like you. In order to allow us to continue our effort, please consider donating whatever you can!

Do Your Part!

We work day in and day out to produce well-researched, evidence based, quality education so that people may gain the correct understanding of their religion. But our effort costs a lot of money! Help us continue and grow our effort so that you may share in our reward too!

Donate

You May Also Like…